• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سگریٹ، تمباکو اور نسوار کا کاروبار

استفتاء

درج ذیل سوالات کے جوابات شریعت کی روشنی میں درج کر کے ممنون فرمائیں۔

کیا سگریٹ، تمباکو، نسوار کا کاروبار جائز ہے اور کیا ان سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سگریٹ، نسوار اور تمباکو کا کاروبار جائز ہے اور اس کی آمدنی حلال ہے ۔

فتاویٰ شامی (10/42) میں ہے:

ويمنع من بيع الدخان …….. وللعلامة الشيخ علي الاجهوري المالكي رسالة في حله نقل فيها أنه أفتى بحله من يعتمد عليه من أئمة المذاهب الاربعة.

قلت: وألف في حله أيضا سيدنا العارف عبد الغني النابلسي رسالة سماها الصلح بين الاخوان في إباحة شرب الدخان وتعرض له في كثير من تآليفه الحسان، وأقام الطامة الكبرى على القائل بالحرمة أو بالكراهة، فإنهما حكمان شرعيان لا بد لهما من دليل ولا دليل على ذلك، فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره، بل ثبت له منافع، فهو داخل تحت قاعدة الاصل في الاشياء الاباحة، وأن فرض إضراره للبعض لا يلزم منه تحريمه على كل أحد، فإن العسل يضر بأصحاب الصفراء الغالبة، وربما أمرضهم مع أنه شفاء بالنص القطعي، وليس الاحتياط في الافتراء على الله تعالى بإثبا ت الحرمة أو الكراهة اللذين لا بد لهما من دليل، بل في القول بالاباحة التي هي الاصل.

تنقیح فتاویٰ حامدیہ (2/366) میں ہے:

وبالجملة إن ثبت في هذا الدخان إضراره صرف خال عن المنافع فيجوز الافتاء بتحريمه وإن لم يثبت انتفاعه فالأصل حله مع أن في الافتاء بحله دفع الحرج عن المسلمين فإن أكثرهم مبتلون بتناوله مع أن تحليله أيسر من تحريمه وما خير رسول الله -صلى الله عليه وسلم- بين أمرين إلا اختار أيسرهما.

فتاویٰ رشیدیہ (489 اور 563) میں ہے:

’’1۔ سوال: تمباکو خوردنی اور نوشیدنی کی تجارت کیسی ہے؟

جواب: جائز ہے مگر اولیٰ نہیں ہے۔ فقط

2۔ سوال: حقہ پینا، تمباکو کا کھانا یا سونگھنا کیسا ہے؟ حرام ہے یا مکروہ ہے؟ تحریمہ ہے یا مکروہ مکروہ تنزیہہ ہے؟ اور تمباکو فروش اور نیچے بند کے گھر کا کھانا کیسا ہے؟

جواب: حقہ پینا، تمباکو کھانا مکروہ تنزیہہ ہے اگر بو آوے ورنہ کچھ حرج نہیں اور حقہ تمباکو فروش کا مال حلال ہے، ضیافت بھی اس کے گھر کھانا درست ہے۔‘‘

کفایت المفتی (9/149) میں ہے:

’’سوال: میں نے ایک دکان فی الحال کھولی ہے جس میں متفرق اشیاء ہیں ارادہ ہے کہ سگریٹ اور پینے کا تمباکو بھی رکھ لوں یہ ناجائز تو نہیں ہو گا؟

جواب: سگریٹ اور تمباکو کی تجارت جائز ہے اور اس کا نفع استعمال میں لانا حلال ہے۔‘‘

فتاویٰ عثمانی (3/89-88) میں ہے:

’’سوال: سگریٹ بیچنا کیسا ہے؟ دکان پر دیگر اشیاء کے ساتھ سگریٹ بھی فروخت کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: سگریٹ فروخت کرنا حرام نہیں ہے لیکن کچھ اچھا بھی نہیں، اگر اس کے بغیر کام چل سکے تو خیر ورنہ بیچنے کی گنجائش ہے۔

سوال: سگریٹ ایجنسی کی کمائی کیسی ہے؟ اور سگریٹ پینا حرام تو نہیں؟

جواب: سگریٹ پینا حرام نہیں اس کی ایجنسی کی کمائی بھی حلال ہے۔‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved