• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

کمپنی کااپنے کلائنٹ سے ایڈوانس رقم پر اضافہ کرکے دینا سود ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

(WSPW) ایڈوانس رقم کی وصولی پر مال فروخت کرنے کا معاملہ

(WSPW)کمپنی اپنا مال خود تیار کرتی ہے اور کچھ مال باہر سے بھی امپورٹ کرکے اپنے  ڈسٹری بیوٹر/ ڈیلر کو فروخت کرتی ہے اور وہ آگے عام گاہکوں کو فروخت کرتے ہیں۔(WSPW)کا اگر کوئی ڈسٹریبیوٹر/ ڈیلر ادارے سے ایڈوانس رقم ادا کرکے مال خریدنا چاہتا ہے تو باہمی رضامندی سے رقم کا تعین اور ڈسکاؤنٹ کا تعین کیا جاتا ہے۔مثلا ادارہ اپنے ڈسٹری بیوٹر حضرات کو اپنی مصنوعات کی پرائز لسٹ پر انوائس(Invoice) ڈسکاؤنٹ30فیصد کرتا ہےاور رقم کی ادائیگی کے لئے ایک ہفتے کا ٹائم دیتا ہے.اگر کوئی ڈسٹریبیوٹر ادارے سے کہے کہ آپ مجھ سے ایک رقم ایڈوانس کی صورت میں وصول کرلیں اور مجھے انوائس(Invoice) ڈسکاؤنٹ 35 فیصد کر دی یا ادارہ 30فیصد سے زیادہ جتنا کر سکتا ہے وہ کر دیں۔کیا اس طرح باہمی رضامندی سے ادارہ ڈسٹری بیوٹر کے ساتھ ایسا معاملہ کر سکتا ہے؟

نوٹ:ادارے کی مصنوعات کیٹگری(Category) میں بہت زیادہ ہیں. ہر وقت ہر پروڈکٹ کا اسٹاک فیکٹری میں موجود نہیں ہوتا. بعض اوقات ڈیمانڈ سے زیادہ اسٹاک فیکٹری میں موجود ہوتاہے۔

دوسری اہم بات:

ادارے کے ڈسٹری بیوٹر /ڈیلر حضرات کے لیے یہ بھی ممکن نہیں کہ وہ ایڈوانس رقم کی ادائیگی کے ساتھ مکمل مصنوعات کا آرڈردے سکیں یا ان کی ڈلیوری ایک ساتھ اپنے پاس گودام میں رکھ سکیں ۔اس بناپروہ ادارے کو کہتے ہیں کہ آپ ایڈوانس رقم رکھ لیں ہم اپنی مرضی اور ضرورت کے مطابق مال خریدتے رہیں گے۔

1۔کیا(WSPW)کامذکورہ طریقہ کار شرعا جائز ہے؟

2۔کیامذکورہ بالاصورتوں میں ڈسکاؤنٹ دینا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔کمپنی اپنے کلائنٹس سےجوایڈوانس رقم لیتی ہے اس کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے،کیونکہ کمپنی اس رقم کو استعمال کرتی ہے اور قرض کے ساتھ بیع(سیل)مشروط ہویامعروف ہوتویہ سودکی صورت بنتی ہے جو ناجائز ہے۔

مذکورہ صورت میں کمپنی کی طرف سے اس ایڈوانس پربیع(سیل)معروف ہے لہذا ایڈوانس کی مذکورہ صورت جائز نہیں۔جواشیاء خریدنی ہیں وہ طے کرلی جائیں اوران کی فراہمی کی مدت طے کرلی جائے۔

2۔مذکورہ صورت میں چونکہ ایڈوانس رقم کی حیثیت قرض کی ہے اور قرض کی بنیاد پر نفع حاصل کرنا سود ہے، لہذا مذکورہ صورت میں ایڈوانس رقم کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ دیناسود ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔

متبادل صورت یہ ہوسکتی ہے کہ یا تو ایڈوانس رقم کو کمپنی اپنے پاس بطور امانت کے رکھےیعنی کمپنی ا سے استعمال نہ کرے یا کلائنٹ متعین اشیا ء  میں متعین مدت تک کےلیے کمپنی کےساتھ بیع سلم کر لے یعنی کل رقم ابھی دے دی جائے اور جواشیاء خریدنی ہیں وہ طے کرلی جائیں اوران کی فراہمی کی مدت طےکرلی جائےیا کلائنٹ مخصوص سامان کے بارے میں کمپنی سے استصناع( آڈرپرمال بنوانا) کا معاملہ کرلےلیکن یہ صورت صرف انہی اشیاء میں جاری ہوگی جن کو کمپنی خود بناتی ہو۔نیز، اس صورت میں کل رقم بھی فورادینا ضروری نہیں، ان دونوں ( سلم اور استصناع )صورتوں میں کمپنی اور کلائنٹ آپس میں کمپنی کے عام ریٹ سے کم میں بھی معاملہ کر سکتے ہیں۔

الدر المختار (6/ 394)

( و ) كره ( إقراض ) أي إعطاء ( بقال ) كخباز وغيره ( دراهم ) أبرا لخوف هلكه لو بقي بيده يشترط ( ليأخذ ) متفرقا ( منه ) بذلك ( ما شاء ) ولو لم يشترط حالة العقد لكن يعلم أنه يدفع لذلك  شرنبلالية، لأنه قرض جر نفعا وهو بقاء ماله فلو أودعه لم يكره

ايضافيه:7/413

کل قرض جر نفعاحرام

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved