• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دوران حج قربانی کی استطاعت نہ رکھنے والے کیلئے شریعت کا حکم

استفتاء

ایک آدمی حج کے لیے جارہا ہے اس کے تمام اخراجات کا بندوبست ہوگیا ہے، صرف قربانی کرنے کی اس آدمی کی گنجائش  نہیں ہے اب اگر شریعت میں  گنجائش کاکوئی راستہ ہے تو اس کے بارے میں  رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر  یہ آدمی حج افراد  کررہاہے  تو اس آدمی پر قربانی      ضروری   نہیں   ہے ،اور  اگر حج تمتع یا قران کررہا ہے اور قربانی کرنے کی استطاعت  نہیں ہے ، اور نہ ہی قربانی کے وقت تک بندوبست ہونے کی امید ہے تو یہ آدمی قربانی  کی جگہ دس روزے رکھے گا ، تین حج کے دنوں میں یعنی دسویں ذوالحجہ سے پہلے رکھنے ہوں  گے ، ان کو الگ الگ  رکھنا  بھی جائز ہے ، لیکن پے درپے  رکھنا افضل ہے ،اور ساتویں، آٹھویں ،اور نویں ذوالحجہ کو رکھنا  بہتر ہے ، باقی سات روزے حج کے بعد اور ایام تشریق گزرنے کے بعد  رکھے گا۔

فتاوی عالمگیری (1/329)میں ہے:

ولا يحلق رأسه حتى يذبح، وإن كان معسرا لا يجد ثمن الهدي فإنه يصوم ثلاثة أيام في الحج، وإنما يجوز له أن يصوم ثلاثة أيام بعد إحرام العمرة إلى يوم عرفة ولا يجوز قبل ذلك ولا بعد يوم عرفة والأفضل أن يصوم هذه الأيام الثلاثة يوم عرفة ويوم التروية ويوما قبلها حتى يكون آخرها يوم عرفة كذا في الظهيرية ولا يجوز صومها إلا بنية من الليل كسائر الكفارات وهو مخير في الصوم إن شاء تابعه، وإن شاء فرقه كذا في الجوهرة النيرة فإذا فعل ذلك ثم جاء يوم الحلق حلق أو قصر ثم يصوم ‌سبعة ‌أيام بعد ما مضت أيام التشريق عندنا كذا في الظهيرية.

غنية الناسك(ص:172)میں ہے:

فاذا فرغ من الرمي يوم النحر انصرف إلى رحله، و يشتغل بشئ آخر ،فذبح ان شاء لانه مفرد و الذبح له افضل، و انما يجب على القارن والمتمتع.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved