• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دوجانوروں میں دو حصے رکھنا

استفتاء

السلام عليكم

محترم مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ میں راہنمائی فرمائیں

زید دو گائیں خریدتا ہے اب اس میں سے دو حصے کسی اور کے ہوتے ہیں باقی بارہ حصے زید کے ہوتے ہیں اس میں چند خرچے تو مشترک ہیں مثلاً

منڈی سے گھر تک لانے کا

جانوروں کے چارے کا ،قصائی کا،

جانوروں کی قیمت میں فرق ہوتا ہے

اب زید ان دو حصوں کی رقم اس طرح بناتا ہے کہ کل دو جانوروں کے چودہ حصے بنائے اس حساب سے دو حصوں کے پیسے عمرو سے وصول کرلیے

سوال یہ ہے کہ آیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟؟؟

یا دونوں جانوروں کے الگ الگ حصہ بنا کر رقم وصول کی جائے گی جو بھی صورت ہو باحوالہ آگاہ فرمائیں۔

: وضاحت مطلوب ہے کہ

دونوں طریقوں سے حساب کرنے میں واجب الادا رقم میں کیا فرق پڑتا ہے ؟

جواب وضاحت :

: صرف جانور کی رقم کا فرق ہوتا ہے  باقی خرچہ ایک ہی ہوتا ہے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زید دوسرے شخص کے دو  حصے اگر دونوں گایوں میں مشاع طور پر رکھتا ہو تو دونوں طریقوں سے حساب کر سکتا ہے ۔ دونوں میں رقم کی مقدار یکساں رہے گی ۔اور اگر  وہ  دوسرے کے حصے کسی ایک مخصوص گائے میں رکھتا ہے تو جس گائے میں  اس کے حصے رکھے ہیں اسی کی قیمت کے حساب سے وہ دو حصوں کے پیسے لے سکتا ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved