• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فجرکےعلاوہ دوسری نمازوں میں بھی قنوت نازلہ کی گنجائش ہے؟

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب میں نے آپ سے ایک مسئلہ پوچھنا تھا کہ جمعہ کی نماز میں دوسری رکعت میں رکوع کے بعد کھڑے ہوکر دعائیں مانگنا اور پھر باقی نماز مکمل کرنا یہ جائز اور مناسب ہے؟نماز شروع کرنے سے پہلے امام صاحب نے کہہ دیا تھا کہ ہم نماز میں کشمیر، فلسطین اور جہاں جہاں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے سب کے لیے دعائیں کریں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بہتر تو یہ ہے کہ قنوت نازلہ صرف فجر کی نماز میں پڑھی جائے، تاہم بعض حضرات کے نزدیک چونکہ دیگر نمازوں میں بھی گنجائش ہے، اس لیے جمعہ کی نماز میں بھی قنوت نازلہ پڑھی جاسکتی ہے۔

شامی (2/542)میں ہے:

وهو صريح في أن قنوت النازلة عندنا مختص بصلاة الفجر دون غيرها من الصلوات الجهرية أو السرية.

(قوله فيقنت الإمام في الجهرية) يوافقه ما في البحر والشرنبلالية عن شرح النقابة عن الغاية: وإن نزل بالمسلمين نازلة قنت الإمام في صلاة الجهر. وهو قول الثوري وأحمدوكذا ما في شرح الشيخ إسماعيل عن البنانية: إذا وقعت نازلة قنت الإمام في الصلاة الجهرية۔

درالمختار (542/2) میں ہے:

(ولا يقنت لغيره) إلا النازلة فيقنت الإمام في الجهرية، وقيل في الكل.

خیر الفتاوی میں ہے:

قنوت نازلہ کا پڑھنا حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے نزدیک صبح کے علاوہ کسی دوسری نماز

میں  بھی جائز ہے یا نہیں ؟ جمعہ کی نماز میں پڑھنا یا نہ پڑھنا اور پڑھتے وقت ہاتھ اٹھانا اور آمین بالجہر کہنا

کیسا ہے؟

جواب:”قنوت نازلہ”صبح کے علاوہ دوسری جہری نمازوں میں حتی کہ جمعہ میں بھی پڑھنا جائز ہے۔البتہ امام کا ہاتھ اٹھانا اور لوگوں سے ہاتھ اٹھوانا اور زور سے آمین کہلوانا ٹھیک نہیں، امام جہر سے پڑھے اور مقتدی آہستہ سے آمین کہیں-

درالمختار (542/2) میں ہے:

(ولا يقنت لغيره) إلا النازلة فيقنت الإمام في الجهرية، وقيل في الكل.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved