استفتاء
ہمارا گاؤں حویلیاں شہر سے دس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں تین دکانیں ہیں۔ جن میں تمام ضرورت کی چیزیں بھی نہیں ہیں۔ مثلاً گوشت، سبزی، آٹا وغیرہ ۔ گاؤں کی آبادی تقریبا آٹھ سو کے لگ بھگ ہے۔ مگر یہاں پر جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ میں نےان حضرات سے عرض کیا تھا یہاں جمعے کی شرائط نہیں پائی جاتیں۔ بلکہ ایک مرتبہ امام صاحب کے غیر موجودگی کی وجہ سے لوگوں نے مجھے مجبور کر دیا کہ آپ جمعے کی نماز پڑھائیں۔ ایک دفعہ میں نے پڑھایا بھی۔ ان لوگوں نے یہ کہا تھا پہلے یہاں تین بڑی دکانیں تھی اور ہوٹل بھی تھے۔ اور کھانے پینے کی تمام ضروریات موجود تھیں۔ لیکن بعد میں آپس میں لڑائی کی وجہ سے یہ دکانیں ختم ہوگئی ہیں۔ گذارش ہے کہ اب موجودہ حالات میں نماز جمعہ ادا کی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اور جمعہ کی نماز میں نے پڑھائی ہے اور جو جمعے کی نماز یہاں میں ادا کرتا رہا ہوں۔ ان کے بارے میں کیا حکم ہے۔ ان قضا کرو یا نہ کروں؟ تفصیل سےجواب عطا فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ مذکورہ آبادی گاؤں ہے، کوئی قصبہ و شہر نہیں اس لیے حنفیہ کے قول کے مطابق جمعہ درست نہیں۔ البتہ دیگر ائمہ کے نزدیک جائز ہے۔ اگر جمعہ روکنے میں جھگڑے کا اندیشہ ہو تو جمعہ ہونے دیں۔
۲۔ جو جمعہ کی نمازیں آپ وہاں ادا کر چکے ہیں ان کے لوٹانے کی ضرورت نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved