• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غیر تقسیم شدہ ترکہ میں گذشتہ سالوں کی زکوٰۃ کا حکم

استفتاء

میری والدہ کی وفات کو تین سال سے اوپر ہوگئے ہیں ، ابو نے اس وقت سے اب تک زیور کی زکوۃ نہیں نکالی ، والدہ اداء کرتی تھیں ، کیا والد کی بجائے میں زکوۃ ادا کرسکتی ہوں ؟

سونے کا زیور ساڑھے  سات تولہ سے بہت کم ہے، شاید دو تولہ ہو۔

وضاحت مطلوب ہے کہ سونا کن کی ملکیت تھا والدہ کی ملکیت یا والد کی؟(2) اگر والدہ کا تھا تو والد ا ن کوتقسیم کیوں نہیں کر رہے یا باقی ورثاء نے والد کو ہی وہ سونا دےدیا تھا؟(3)بھائی بہنوں کی عمریں کتنی ہیں؟

جواب وضاحت: سونا امی کے زیر استعمال تھا اور ملکیت بھی انہی کی تھی، اس میں ایک انگوٹھی ابو کی بھی ہے،والد کی ملکیت میں اس کے علاوہ پلاٹ ،پیسےوغیرہ کچھ بھی نہیں ، دونوں بھائی پہلے سے زکوۃ دے رہے ہیں ،ایک بہن کو طلاق ہوئی ہے اس کو مہر میں پچاس ہزار ملے ہیں اور والدہ نے ان کو شادی کے موقع پر بالیاں دی تھیں ،گویا ان کی ملکیت میں اس وقت ایک لاکھ ہوں گے ،جبکہ میری ملکیت میں کچھ نہیں۔

(2)  ہم چاروں بہن بھائی غیر شادی شدہ ہیں ۔

(3)بڑا بھائی اور بہن بالترتیب 36 اور 32 سال کے ہیں ، میں اورچھوٹا بھائی 30 اور 26سال کے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  بہن بھائیوں پر اس سونے میں گذشتہ سالوں کی زکوۃ واجب نہیں ہے۔ البتہ والد پر اپنے حصے کے بقدر واجب ہوگی۔

توجیہ: غیر تقسیم شدہ ترکہ دین ضعیف ہے اور دین ضعیف پر گذشتہ سالوں کی زکوۃ واجب نہیں ہوتی، بلکہ قبضہ کے بعد اس پر زکوۃ کے احکام جاری ہوتے ہیں۔

بدائع الصنائع (2/90) میں ہے:

وأما الدين الضعيف فهو الذي وجب له لا بدلا عن شيء سواء وجب له بغير صنعه كالميراث أو بصنعه كالوصية أو وجب بدلا عما ليس بمال كالمهر وبدل الخلع والصلح عن القصاص وبدل الكتابة ولا زكاة فيه ما لم يقبض كله ويحول عليه الحول بعد القبض

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved