• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گھر کے اجتماعی پیسوں سے کاروبار

استفتاء

ہمارے والد محترم کا انتقال ہو چکا ہے ہم گیارہ بہن بھائی ہیں ۔والد کے ہوتے ہوئے ایک بہن ایک بھائی کی شادی ہوئی تھی۔ تین بہن بھائیوں کی والد کے بعد گائوں میں شادی ہوئی ۔گھر کے امور اجتماعی طور پر چلتے رہے ۔ایک بھائی لاہور میں چنے لگاتے تھے ۔ پھر ان کو ایک جگہ ملی ہوٹل بنانے کے لیے تو اس نے دوسرے بھائیوں سے مشورہ کیا آپ بھی آجائیں تو اکٹھے مل کر ہوٹل بنا لیتے ہیں ،پیسے کسی کے پاس بھی نہیں تھے پھر ساری زمین یعنی ساڑھے چار ایکڑ 5سال کے لیے ٹھیکے پر دی ۔جانور بیچ دیئے۔پھر ان پیسوں سے ہوٹل کا کام شروع کیا ۔اس کے بعد سارے گھر والے لاہور شفٹ ہوگئے ۔بڑے تین بھائی مستقل اس پر کام کرتے رہے ،چھوٹے دو مدرسے میں داخل کروادیئے ۔والدہ محترمہ کا حصہ رائیونڈ سے 18لاکھ ملا وہ بھی ہوٹل اور شادیوں میں خرچ ہوا ۔ذاتی کسی کا ایک روپیہ بھی نہیں لگا ۔ اب تک اجتماعی ہی خرچہ ہو رہا تھا۔بلکہ پھر بھائیوں نے آپس میں خرچہ متعین کرلیا والدہ کا بھی خرچہ اتناہی مقرر کیاجتنا بھائیوں کا تھا ۔والدہ اپنے مدرسے والے بیٹوں کا خرچہ اسی میں سے دیتی تھی ۔گائوں والی زمین سے گیارہ کنال زمین بیچی12لاکھ کی  جن میں ایک مدرسے والے بھائی اور بڑے بھائی شامل تھے تقسیم ہونے سے پہلے۔8لاکھ 40ہزار کے پلاٹ خریدے باقی ہوٹل میں لگے ۔اب بڑے تین بھائیوں میں سے دو بھائی کہتے ہیں مدرسے میں پڑھنے والوں کا کوئی حصہ نہیں جو محنت ہے ہم نے کی ہے ۔ہم نے ان کو پڑھایا ہے ۔نیز ہوٹل میں سے دو مکانوں کی صرف تعمیر پربھی خرچہ ہوا ہے۔شریعت کی روشنی میں مسئلہ بتائیں آیا کہ یہ مسئلہ کس طرح ہے ۔صرف تین بھائیوں کا ہے یاسارے بھائی بہنیں اس میں شامل ہیں؟جزاک اللہ خیرا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس ہوٹل میں سب بہن بھائی شریک ہیں البتہ محنت کرنے والے بھائیوں کو مارکیٹ ویلیو کے مطابق اپنی محنت کا عوض الگ ملے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved