- فتوی نمبر: 14-109
- تاریخ: 17 مارچ 2019
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۱۔ یہ بتائیں کہ کسی پر حج فرض ہونے کی کیا شرائط ہیں ؟
۲۔ کسی کے پاس حج کے لیے رقم تو موجود ہے لیکن ابھی اس کا ذاتی گھر نہ ہو تو کیا پھربھی پہلے وہ حج کرے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ حج کے فرض ہونے کے سات شرطیں ہیں :
(۱)مسلمان ہونا (۲)حج کے فرض ہونے کا علم ہونا(۳،۴)عاقل وبالغ ہونا(۵)آزاد ہونا (۶)صاحب استطاعت ہونا یعنی قرضے کے علاوہ اتنے پیسے ہوں یا اتنے پیسوں کی کوئی ضرورت سے زائد چیز ہو جو پیسے آنے جانے وہاں رہنے کھانے پینے اور زیر کفالت افراد کی ضروریات کے لیے کافی ہوں۔(۷)استطاعت کا حج کے مہینوں(یعنی شوال، ذوقعدہ،اور ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن) کا ہونا۔یا حج کے لیے پیسے جمع کرانے کے وقت استطاعت کا ہونا۔
کمافي غنية الناسک(12-13)
اماشرائط الوجوب سبعة علي الاصح(بحر)الاول الاسلام ۔۔۔۔الثاني :العلم بکون الحج فرضا۔۔۔۔الثالث والرابع:۔۔۔۔البلوغ والعقل۔۔الخامس:۔۔۔الحرية ۔۔السادس: الاستطاعة ۔۔السابع: الوقت اي وجود القدرة فيه وهو اشهر الحج۔
۲۔ حج ایسے شخص پر فرض ہوتا ہے جو حج کے جانے سے لے کر واپس آنے تک اپنے اور گھروالوں کے تمام اخراجات کوبآسانی پورا کرسکتا ہو ۔لہذا مذکورہ صورت میں ایسے شخص پراپنا گھر بنانے سے پہلے حج کرنا فرض ہے ۔لیکن اگر اس شخص نے حج کے لیے پیسے جمع کرانے کا وقت آنے سے پہلے پہلے یہ پیسے اپنا مکان بنانے میں لگالیئے تو اس صورت میں اس شخص پر حج فرض نہ ہو گا۔
کمافي غنية الناسک (18)
واما الزاد فشرط لابد منه قدر مايکفيه وعياله في ايام اشتغاله بنسک الحج ۔۔
وفيه(19)
ومعني القدرة علي زاد وراحلة ملک مال يبلغه مکه او الي عرفة ذاهبا وجائيا راکبافي جميع السفر بثمن المثل ۔۔۔وعن نفقة عياله من تلزمه نفقته وهي الطعام والکسوة والسکني ويعتبر فيه الوسط الي حين عوده۔
وفيه(20)
ولايشترط لوجوب الحج مقدار للنصاب بل مايبلغه کما ذکرنا سواء کان مقدار النصاب او اکثر او اقل کذا في الکبير ومن لامسکن له۔۔۔وهو محتاج اليهما وله مال يکفيه لقوت عياله من وقت ذهابه الي حين ايابه وله مال يبلغه فليس له صرفه اليهما ان حضر وقت خروج اهل بلده
© Copyright 2024, All Rights Reserved