- فتوی نمبر: 20-154
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تحقیقات حدیث
استفتاء
ایک دن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ کی دعوت کی ، جب نبی کریم ﷺ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف تشریف لے جارہے تھے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آپﷺ کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے اور آپﷺ کے قدموں کی تعداد گن رہے تھے ۔
سرکار دوعالم ﷺ نے جب منہ موڑ کر دیکھا تو مسکرا کر پوچھا : اے عثمان (رضی اللہ عنہ ) کیا کر رہے ہو؟
تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : یا رسول اللہ میں آپ ﷺ کے قدم گن رہا ہوں تاکہ میں اتنے غلام آزاد کروں ۔دعوت ختم ہونے کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیااور اتنے غلام آزاد کئے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ اس دعوت سے بہت متاثر ہوئے اورگھر آکر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے اس د عوت کا ذکر کیا ۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے علی اگر تم چاہتے ہو تو ٹھیک ہے تم رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے اصحاب کو بلاؤ اور میں دعوت کے لیے کچھ پکا لوں ،حضرت علی رضی اللہ عنہ کے جانے کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہانے وضو کیا اور اللہ تعالی کے حضور سر بسجود ہوگئیں اور دعامانگنے لگیں :
اے اللہ !تیری بندی فاطمہ (رضی اللہ عنہا) نے تیرے حبیب ﷺ اور ان کے اصحاب (رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین )کی دعوت کی ہے ۔ تیری بندی کا صرف اور صرف تجھ ہی پر بھروسہ ہے لہذا اے میر ے مالک وخالق ! آج تو فاطمہ ( رضی اللہ عنہا )کی لا ج رکھ لے اور اس دعوت کے لیے غیب سے انتظام فرما ۔
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ دعامانگی اور ہانڈیوں کو چولہوں پر رکھ دیا ۔ اللہ کے فضل وکرم سے تمام ہانڈیاں رنگ برنگ کے کھانوں سے بھری پڑی تھیں ۔ جب سرکار دوعالم ﷺ اپنے اصحاب( رضون اللہ تعالی علیھم اجمعین )کے ساتھ تشریف لے آئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ہانڈیوں سے ڈھکن اٹھا کر کھانا ڈالنا شروع کیا ، اصحاب رسول اللہ ﷺ کھانے کی خوشبو سے حیران رہ گئے ۔ جب صحابہ کرام (رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین )نے کھانا کھایا تو کھانوں کی لذت نے مزید حیران کردیا ۔ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام (رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین )کو دیکھ کر
فرمایا : حیران ہورہے ہو؟تمہیں معلوم ہے کھانا کہا سے آیاہے ؟ تمام صحابہ کرام (رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین) نے جواب دیا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ۔سرکا ردوعالم ﷺ نے فرمایا: حضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہا ) نے یہ کھانا ہم لوگوں کے لیے جنت سے منگوا کر دعوت کی ہے ۔ اس کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا پھر سربسجود ہوگئیں اور اس طرح دعا مانگنے لگیں :
اے میرے مالک !حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تیرے محبوب ﷺ کے ہر قدم کے بدلے ایک غلام آزاد فرمایا ہے ، فاطمہ (رضی اللہ عنھا ) کے پاس اتنی استطاعت نہیں کہ وہ غلام آزاد کرے ۔ اے اللہ تو نے پہلے بھی میری لاج رکھی اور جنت سے کھانا بھیج دیا ۔ اے اللہ تیرے محبوب ﷺ جتنے قدم چل کر میرے گھر آئے اتنے ہی سرکا ر دو عالم ﷺ کے امتی جہنم سے آزاد فرمادے ۔
ادھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا دعاسے فارغ ہوئیں ادھر جبریل امین علیہ السلام وحی لے کرآئے اور بشارت سنانے لگے : یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ تعالی نے آپ کے ہر قدم کے بدلےایک ہزار گنہگار امتیوں کو بخش دیا اور جہنم سےآزاد ی عطاکردی ہے ۔
کیا یہ واقعہ ثابت ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ واقعہ کافی تلاش کے باوجودکسی مستند کتاب میں نہیں ملا ، البتہ گیارھویں صدی ہجری کے ایک واعظ محمد الواعظ کی کتاب "جامع المعجزات ” صفحہ 64/65 کے قلمی نسخےمیں یہ واقعہ موجود ہے لیکن نہ تو انہوں نے اس کی کوئی سندلکھی ہے اورنہ کسی کتاب کا حوالہ دیا ہے بلکہ روی کہہ کر بیان کیا ہے ، اسی طرح محمد الواعظ کون ہیں ؟ اس کی تفصیل بھی کہیں نہیں ملی لہذا اس طرح کی بے بنیاد باتوں کو آگےپھیلانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved