• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

احرام کی حالت میں بیوی کابوسہ لینا (۲)کعبہ کا ماڈل بناکر اس کا طواف کرنا

استفتاء

1۔   احرام کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینے پر آدمی پر دم لازم آتا ہے یا نہیں ؟

۲۔ طواف کے دوران کھانا پینا شرعا کیسا ہے؟

۳۔            حج کی عملی مشق کی غرض سے کعبہ کا ماڈل بنانا اور اس کا طواف کرنا شرعا کیسا ہے؟:

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ عام طور پر کتب حج میں یہ مسئلہ اسی طرح لکھا ہوا ہے کہ احرام کی حالت میں شہوت کے ساتھ اپنی بیوی کا بوسہ لیا اور انزال نہیں ہوا تو اس شخص پر دم آئے گا۔ لیکن کتب فقہ کی مراجعت کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس صورت میں دم واجب ہونے نہ ہونے سے متعلق دو قول ہیں ۔ ایک اصل کا جو مطلق (یعنی انزل  او لم ینزل) وجوبِ دم کا ہے اور دوسرا قول جامع صغیر کا جس میں انزال کی صورت میں دم ہے ورنہ نہیں ۔

ہماراخیال یہ ہے کہ مطلقاً وجوب دم کا قول مرجوح ہے اور راجح قول جامع صغیر والا ہے۔جس کے دلائل مندرجہ ذیل ہیں :

فتح القدیر (2/253)میں ہے:

 ۱۔ ( وإن قبل أو لمس بشهوة فعليه دم ) وفي الجامع الصغير يقول : إذا مس بشهوة فأمني ، ولا فرق بين ما إذا أنزل أو لم ينزل ذکره في الأصل .قوله (ولا فرق بين ما إذا أنزل أو لم ينزل) مخالف لما صحح في الجامع الصغير لقاضيخان من اشتراط الإنزال قال ليکون جماعا من وجه موافق لما في المبسوط حيث قال وکذلک إذا لم ينزل يعني يجب الدم عندنا خلافا للشافعي في قول قياسا علي الصوم فإنه لا يلزمه شيء إذا لم ينزل بالتقبيل لکنا نقول الجماع فيما دون الفرج من جملة الرفث فکان منهيا عنه بسبب الإحرام وبالإقدام عليه يصير مرتکبا محظورا إحرامه اه وقد يقال إن کان الإلزام للنهي فليس کل نهي يوجب کالرفث وإن کان للرفث فکذلک إذ أصله الکلام في الجماع بحضرتهن وليس ذلک موجبا شيئاً.

اس عبارت میں صراحت ہے کہ مطلقاً وجوب دم والا قول جامع صغیر کے تصحیح شدہ قول کے مخالف ہے (اور یہ کہ جامع صغیر کے قول کی تصحیح قاضیخان رحمہ اللہ نے کی ہے) نیز مبسوط میں مطلقاً وجوب دم والے قول کی جو توجیہ ذکر کی گئی ہے اس پر فتح القدیر میں وقد یقال … الخ کہہ کر اعتراض کیا ہے گویا کہ یہ توجیہ صاحب فتح القدیر کو تسلیم نہیں ۔

2۔ کفایہ میں ہے:

قوله (و في الجامع الصغير يقول إذا مس بشهوة فأمني) شرط الإمناء مع المس بشهوة في وجوب الدمفي الجامع الصغير لقاضيخان رحمه الله و ذکر في الأصل المس و لم يشترط الإمناء و الصحيح ما ذکر هنا أي في الجامع الصغير حتي يکون جماعاً من وجه. (کفايه مع فتح: (2/253)

اس میں صراحت ہے کہ صحیح قول جامع صغیر والا ہے۔

3۔ فتاویٰ شامی میں ہے:

أو قبّل ….. أو لمس بشهوة أنزل أو لا في الأصح.

اس عبارت میں اگرچہ صاحب در مختار نے مطلق وجوب دم والے قول کو اصح کہا ہے لیکن صاحب در مختار نہ تو خود اصحاب ترجیح و تصحیح میں سے ہیں اور نہ ہی انہوں نے اس قول کی تصحیح وترجیح اہل تصحیح و ترجیح سے نقل کی ہے جبکہ جامع صغیر والے قول کی تصحیح قاضیخان نے کی ہے اور قاضیخان اہل ترجیح و تصحیح میں سے ہیں چنانچہ اس پر علامہ شامی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

 (قوله في الأصح) لم أر من صرح بتصحيحه ، وکأنه أخذه من التصريح بالإطلاق في المبسوط والهداية والکافي والبدائع وشرح المجمع وغيرها کما في اللباب ورجحه في البحر بأن الدواعي محرمة لأجل الإحرام مطلقا فيجب الدم مطلقا ، واشترط في الجامع الصغير الإنزال وصححه قاضي خان في شرحه. (رد المحتار: 667/3)

اس عبارت سے معلوم ہوا کہ مطلقاً وجوب دم والے قول کی تصحیح صراحتاً کسی نے نہیں کی۔ صاحب در مختار نے اس کی اصحیت کو متون کے اطلاق سے لیا ہے اور ظاہر ہے کہ اطلاق متون کی بنیاد پر تصحیح ضمنی تصحیح ہے جبکہ جامع الصغیر والے قول کی تصحیح صراحتاً کی گئی ہے اسی طرح صاحب بحر نے بھی مطلقاً وجوبِ دم والے قول کو راجح کہا ہے لیکن صاحب بحر بھی نہ خود اہل ترجیح میں سے ہیں اور نہ ہی صاحب بحر نے اہل ترجیح سے اس کی ترجیح نقل کی ہے۔اور ترجیح کی جو دلیل (یعنی’’الدواعي محرمة لاجل الاحرام مطلقا فيجب الدم مطلقا)ذکر کی ہے فتح القدیر میں اس کا جواب موجود ہے۔البتہ چونکہ دوسرا قول بھی موجود ہے اور بہت سارے حضرات نے اس کی تصحیح بھی کی ہے اس لیے حالت احرام میں شہوت کے ساتھ بوسہ لینے کی صورت میں اگر آسانی ہو تو خروجا عن الاختلاف دم دے دینا چاہیے۔

۲۔ طواف کے دوران کھانا کھانا ضرورت کی وجہ سے ہو تو جائز ہے اگر بغیر ضرورت کے ہو تو مکروہ ہے ۔ایک قول کے مطابق پانی پینے کا بھی یہی حکم ہے۔

واما مباحات الطواف فالسلام ۔۔۔۔۔۔ولابأس بان يتکلم فيه بکلام يحتاج اليه بقدر الحاجة ،ويشرب ،ويفعل کل مايحتاج اليه (کبير)واما مکروهاته :فالکلام الفضول والبيع والشراء وحکايتهما والاکل وقيل الشرب وانشاء شعر يعري عن حمد وثناء وقيل مطلقا

(غنیۃالناسک ص:125)

۳۔وضاحت مطلوب ہے:(۱)کعبہ کا ماڈل بنانے کی نوعیت کیا ہو گی؟اس کے لیے باقاعدہ کوئی عمارت بنائی جائے گی یا کوئی اور صورت اختیار کی جائے گی؟(۲)کیا اس کے بغیر کا م نہیں چل سکتا ؟کیا پروجیکٹر کے ذریعے حج کا تربیتی پروگرام نہیں کیا جاسکتا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved