• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اکراہ کے تحقق کے لیے مکرِہ کاپاس ہونا ضروری ہے

استفتاء

شوہر کا بیان

آج سے دوماہ قبل میں نے اپنی بیوی کو کسی مجبوری  کی خاطر طلاق دے دی ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ہم کو کسی نے دھمکی دی تھی اور اس شخص کو دکھانے کے واسطے میں جھوٹی تحریر یعنی طلاق لکھ دی اور میراطلاق دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور نہ ہی میں نے دل سے اور نہ ہی منہ سے طلاق کا اپنی بیو کو کہا  مگر صرف تحریر لکھی جو صرف اور صرف دکھانے کی خاطرلکھی تھی ، اس کے بعد ہم اپنی زندگی بیس دن پہلے تک میاں بیوی کی حیثیت  سے گزارتے رہے ، مگر دل  میں اب کچھ وہم اور شک ہوئے کہ ہم نے یہ تحریر جو لکھی ہے کیا یہ قرآن وسنت کی روشنی میں اس کی اہمیت اب  ہمارے لیے کیا ہے؟ تنقیح: صورت مسئلہ میں دھمکی کی کیا صورت تھی؟

جواب: وہ یہ تھا کہ یہ شادی دوسری شادی تھی اور پہلی بیوی کے  میکے والوں نے مجھے یہ دھمکی دی تھی کہ ااگر تم دوسری بیوی کو فارغ نہ کروگے توہم تمہارا قتل کردیں گے۔

سوال: کیا آپ سمجھتے تھے کہ اگر ایسا نہ کریں گے تو وہ واقعتہ ایسا کردیں گے؟

جواب:ہاں جی: وہ تو ظاہر ہے خوف توتھا کہ وہ کردیں گے ،اسی وجہ سے میں یہ کیا۔

عورت کابیان

عرض ہے کہ میرا مسئلہ یہ ہے کہ عرصہ دومہینہ پہلے میرے خاوند نے مجھے ایک اشٹام پیپر پرایک جھوٹی تحریر لکھ کر دی جس پرانہوں نے مجھے طلاق لکھ کردی،مگریہ تحریرانہوں نےکسی کی دھمکی میں آکرلکھ دی ہے۔مگر جب انہوں نے مجھے یہ پیپر دیا تو انہوں نے مجھے کہاتھاکہ یہ توصرف دیکھاواہے میں دلی طورپر تمہیں طلاق نہیں دے رہا۔اورانہوں نے اپنے ازدواجی تعلقات کوبھی قائم رکھا۔ اب ہم آپ سےقرآن وسنت کی روشنی میں یہ پوچھنا چاہتےہیں کہ کیا ہماراآپسی تعلق ٹھیک ہے یا نہیں؟۔20 دنوں سے میں اپنے خاوند سے الگ اپنے والدین کے گھر میں رہ رہی ہوں۔ اور اس تحریر میں انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ”میں نے انہیں مہرکی رقم معاف کردی ہے”۔جبکہ میں نے ایسا کچھ نہیں کہا تو کیااب وہ مہر لوٹائیں یانہیں؟۔ اب ہمارے ملنے کی جو بھی صورت ہے۔ قرآن وسنت کی روشنی میں ہماری راہنمائی فرمائیں۔

واضح رہے کہ اس تحریر سے بہت پہلے ایک دفعہ لڑائی کے دوران میرے  خاوند نے مجھے یہ کہاتھا”جاؤدفعہ ہو،تمہیں بھی میری طرف سے ایک طلاق ہے”۔

نیزخاوند نے ایک مرتبہ مجھے کہا”کہ اگرفلاں کزن سے جب بھی زندگی میں بات کروتو میری  طرف سے طلاق ہوجائے گی”۔میں نے تاحال اس کزن سے بات نہیں کی۔بعد میں خاوند نے کہا”میں اپنی بات واپس لیتاہوں”۔

اس کے علاوہ بہت مرتبہ لڑائی میں یہ کہا کرتے ہیں”جاؤدفعہ ہو جاؤ، تم بھی میری طرف سے طلاق لے لو، اور فارغ ہوجاؤ”۔

میں نے یہ ساری باتیں اس لیے بتادی ہیں تاکہ کوئی بات بھی رہ نہ جائے۔ حلال وحرام کا مسئلہ ہے۔

نیز اگلے دن وہ ہمارے گھر آئے میں نے کہا جب تک فتویٰ نہیں آجاتاتم نہ آؤ۔ تو انہوں نے کہا کہ "اچھااگرایسی بات ہے توتم میری طرف سے فارغ ہو،طلاق لینا چاہو تو لے لو”۔

اس کے علاوہ بات بات پر اس طرح کے لفظ بولتے رہتے ہیں، پھر بعد میں کہتے ہیں میں نے تو  اس طرح کہا تھا اس طرح کہاتھا ،مجھے معاف کردو، میں اپنی بات واپس لیتاہوں۔

 نیز میرے میاں کروڑپتی ہیں لیکن مجھے خرچہ بھی نہیں دیتے، اور نہ ہی میرے پاس سوتےہیں۔

براہ کرم :میرا کوئی حل نکالیں،میرے گھر والے تو اس بات کو ختم کرچکے ہیں ،لیکن میں ان کےساتھ رہنا بھی چاہتی ہوں لیکن روز روز کا مذاق طلاق والا اور تنگ کرنا ، اس سے بہت پریشان بھی ہوں۔                     

الفاظ طلاق

"من کہ *** امبرین کو1۔2۔3اکھٹی تین طلاق دے کر اپنی زوجیت سے فارغ کرتاہوں”۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، جس کی وجہ سے نکاح مکمل طور سے ختم ہوگیاہے۔اب نہ صلح ہوسکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔

کیونکہ مذکورہ صورت  اکراہ اور زبردستی کی نہیں۔ اس لیے کہ شرعی ضابطے کی روسے اکراہ اور زبردستی تب ہوتی ہے جب زبردستی کرنے والا پاس موجودہو،جب کہ یہاں ایسا نہیں ہے۔

قال في البحر:إذا غاب المكره عن بصر المكره يزول الإكراه. (8/ 129، ط:بيروت)وكذا في رد المحتار ،9/ 219 ، 238، ط: بيروت و البدائع أيضاً 6/ 205،بيروت)۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved