• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

داڑھی اور حجام کے کام کے متعلق مختلف سوالات

  • فتوی نمبر: 28-110
  • تاریخ: 25 اگست 2022
  • عنوانات:

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں میں  مفتی صاحب نے فتویٰ دیا ہے کہ حجام کا کام کرنا حرام ہے اور کبیرہ گناہ ہے  اور اس کام کی روزی بھی حرام ہے۔ میں حجام  کا کام کرتا ہوں ، میں اس دن کا پریشان ہوں  حالانکہ ہمارے رسولﷺ نے  کہیں بھی داڑھی مبارک کو فرض قرار نہیں دیا ، رکھنے کا حکم دیا اور ہماری مسجد کے عالم صاحب کہتے ہیں کہ داڑھی فرض ہے جب میں نے حوالہ پوچھا تو حوالہ بھی نہ دکھا سکا ۔

بخاری 5888،5889 داڑھی چھوڑ دو اور مونچھ کتروانے کا حکم ہے  اور پانچ چیزیں نبی پاک نے  پیدائشی سنت کہا ہے اور وہ یہ ہیں:

ختنہ کرنا، زیر ناف بال مونڈنا، بغل کے بال نوچنا، ناخن تراشنا، اور مونچھ کتروانا اس میں بھی داڑھی کا ذکر نہیں ہے  اور امامت کی بھی جو مسلم شریف میں شرط آئی ہے ان میں  بھی داڑھی نہیں ہے۔

مسلم  شریف:1532،1534حدیث نمبر، امامت کی شرائط

اب مفتی صاحب مجھے تسلی دے کہ(1) داڑھی فرض ہے؟ اور(2) حجا م کا کام حرام ہے؟ اور(3) کیا بغیر داڑھی والا ہر وقت کبیرہ گناہ میں مبتلا رہتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.کسی چیز کے فرض ہونے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ قرآن وحدیث میں اُسے فرض کہا گیا ہو ورنہ تو نماز جیسے اہم فریضے کو بھی فرض کہنا مشکل ہوجائے گا بلکہ قرآن وحدیث کی رُو سے کسی چیز کے فرض ہونے کی علامت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ یا اس کے رسولﷺ نے اس چیز  کا حکم دیا ہو اس ضابطے کی رُو سے داڑھی رکھنا فرض (عملی) ہےکیونکہ متعدد احادیث میں داڑھی بڑھا کر اور مونچھیں کٹوا کر مشرکین کے ساتھ مخالفت کا حکم دیا گیا ہے۔

چنانچہ صحیح البخاری( 4/2643) میں ہے:

عن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلي الله عليه وسلم قال خالفو المشركين وفروا اللحی و احفوا الشوارب

ترجمہ: حضرت ابن  عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ مشرکین کی مخالفت کرو، داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کٹاؤ۔

عن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلي الله عليه وسلم قال انهكوا الشوارب واعفوا اللحی

2.حجام کے سارے کام حرام  نہیں ہیں بلکہ داڑھی مونڈنا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے ،اور جو کام جائز ہیں حجام وہ کر سکتا ہے۔

تبیین الحقائق  (5/125)میں ہے:

ولا يجوز علي الغنا والنوح والملاهي،لان المعصية لا يتصور استحقاقها بالعقد ،فلا يجب عليه الاجر ………….. وان اعطاه الاجر و قبضه لا يحل له و يجب عليه رده علي  صاحبه

مجمع الانہر (4/188) میں ہے:

امره انسان ان يتخذله خفا علي زي المجوسي او الفسقه او خياطا امره انسان ان يخيط له ثوبا علي زي الفساق يكره له ان يفعل ذلك

  1. جب داڑھی رکھنا فرض عملی ہے اور داڑھی کاٹنا گناہ کبیرہ ہے تو لامحالہ داڑھی کاٹنے والا ہر وقت کبیرہ گناہ میں مبتلا رہتا ہے، چنانچہ احسن الفتاویٰ(8/74) میں ہے:

علاوہ ازیں دوسرے گناہ وقتی ہوتے ہیں  مگر داڑھی کٹانے کا گناہ چوبیس گھنٹے ساتھ رہتا ہے سوتے جاگتے حتی کہ نماز وغیرہ عبادات کی حالت میں بھی یہ گناہ ساتھ رہتا ہے اس لیے داڑھی کٹانے کا گناہ دوسرے سب گناہوں سے بڑھ کر ہے         ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved