- فتوی نمبر: 25-208
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
(۱) دستی ٹی وی یعنی موبائل ٹی وی(اینڈرائڈموبائل) کااستعمال کیسا ہے؟ جبکہ ٹی وی (ٹیلی ویژن) کے تمام تر مفاسد اس موبائل میں موجود ہیں بلکہ اس میں زیادہ ہی مفاسد ہیں جہاں تک بات ہے منافع کی تو "اثمهما اكبر من نفعهما” والا معاملہ ہے ،ٹی وی کا حکم عدم جواز تو اظھر من الشمس ہے جس پر اکابر کی کتب اور فتاوی موجود ہیں (حتی کہ”ٹی وی اور عذاب قبر” پر بھی اکابر کی کتب موجود ہیں ) تو اب موبائل کا شرعی حکم کیا ہوگا؟
(۲)اور کیا موبائل پر بھی عذاب قبر کی وعید ہوگی ؟
(۳)اگر بالفرض اینڈرائڈ موبائل کا استعمال جائز قرار دے دیا جائے تو اس کی بنسبت ٹی وی کے مفاسد کم ہیں تو کیا اس ٹی وی کو بھی جائز قرار دے دیا جائے گا اور اسے گھروں اور دکانوں اور دیگر مقامات پر بھی رکھا جا سکے گا ؟
4(۴)اور کیا اس پر عذاب قبر وغیر ہ اور دیگر وعیدیں نہ ہوں گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(۱)ٹی وی اور موبائل میں فرق ہے ، ٹی وی کے پروگرام آپ کے اپنے اختیار میں نہیں جبکہ موبائل کے پروگرام آپ کے اپنے اختیار میں ہیں لہذا موبائل کا جواز یا عدم جواز استعمال کرنے والے پر موقوف ہوگا ،لہذا موبائل کا رکھنا اور اسے جا ئز کاموں میں استعمال کرنا جائز ہے۔
(۲)اگر کوئی شخص موبائل کو ناجائز کاموں میں استعمال کرے گا تو اس کا یہ فعل ناجائز ہوگا اور اس پر وعید بھی ہوگی۔
(۳)دونوں میں فرق ہے اس لئے ٹی وی کو ناجائز کہیں گے اور موبائل کو جائز۔
(۴)ٹی وی پر تو ہر حال میں ہوں گی جبکہ موبائل میں غلط استعمال پر ہوں گی۔
تکملہ فتح الملہم(98/4)میں ہے:أما التلفزيون والفيديو فلا شك فى حرمة استعمالها بالنظر إلى ما يشتملان عليه من المنكرات الكثيرة من الخلاعة والمجون، والكشف عن النساء المتبرجات أو العاريات، وما إلى ذلك من أسباب الفسوق۔آلات جدیدہ کے شرعی احکام(15)میں ہے:جو آلات ناجائز اور غیر مشروع کاموں ہی کے لئے وضع کئے جائیں جیسے آلات قدیمہ میں ستار ، ڈھولکی وغیرہ اور آلات جدیدہ میں اسی قسم کے آلات و لہو و طرب ان کی ایجاد بھی ناجائز ، صنعت بھی، خریدو فروخت بھی اور استعمال بھی۔
اور جو آلات جائز کاموں میں بھی استعمال ہوتے ہیں ،ناجائز میں بھی جیسے جنگی اسلحہ کہ اسلام کی تائید و حمایت میں بھی استعمال ہوسکتے ہیں مخالفت میں بھی ،یا ٹیلیفون،تار، موٹر، ہوائی جہاز، ہر قسم کی جائز و نا جائز ، عبادت و معصیت میں استعمال ہوسکتے ہیں ،ان کی ایجاد، صنعت، تجارت، جائز کاموں کی نیت سے جائز ہے اور جائز کاموں میں ان کا استعمال بھی جائز ہے ، معصیت کی نیت سے بنایا جائے یا اس میں استعمال کیا جائے تو حرام ہے۔ہدایہ(455/4) میں ہے:الملاهي كلها حرام حتى التغني بضرب القضيبابوداؤد (162/1) میں ہے:عن على بن أبى طالب – رضى الله عنه – عن النبى -صلى الله عليه وسلم- قال لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة ولا كلب ولا جنب .۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved