• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

جس زمین سے اس کی کمائی حاصل کرنا ہو تو کیا اس سے کوئی صاحب نصاب بنتا ہے ؟

استفتاء

ایک غریب عورت واقعی  شرعی لحاظ سے (سمالی اعتبار سے ) مستحق زکوۃ ہے ،مگر اسے اپنے والد صاحب  مرحوم کی طرف سے 19 مرلہ  کھیت   والی زمین ملی ہے ، کیا اس کھیت  والی زمین کی وجہ سے وہ مستحق زکوۃ رہے گی یا نہیں ؟جبکہ اس  کھیت والی زمین کو فروخت کرنے کی کوئی نیت نہیں ۔

وضاحت مطلوب ہے: (1)۔کیا  مذکورہ زمین اس کے قبضے اور تصرف  میں آگئی ہے ؟(2)۔اس زمین پر عورت کا گزر اوقات تو موقوف نہیں ؟

جواب وضاحت :(1)۔مذکورہ زرعی  زمین اس غریب عورت کے قبضہ میں ہے  لیکن تصرف میں نہیں ہے  کیونکہ ابھی تک فرد (سرکاری کاغذات ) نہیں بنے  جس کی وجہ سے زمین فروخت نہیں کرسکتی (فی الحال فروخت  کرنے کی نیت بھی نہیں ہے)             (2)۔اس زمین پر اس عورت کا  گزر اوقات صرف اس حد تک  موقوف  ہے کہ سال کا تقریبا چار ہزار روپے ٹھیکہ ملتا ہے ۔

وضاحت مطلوب ہے:وہ غریب عورت  شادی شدہ ہے یا غیر شادی شدہ ؟ اور اس کی آمدن کے اور ذرائع بھی ہیں  یا نہیں ؟

جواب وضاحت : وہ غریب عورت شادی شدہ ہے ،اور اس کے شوہر کا  گاؤں میں چائے کا  کھوکھا (یعنی سڑک کے کنارے عارضی دکان) ہے ،مالی حالات  کافی کمزور ہیں ،کوئی سونا اور زیادہ پیسے بھی نہیں ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں وہ عورت اس زرعی کھیت کے باوجود مستحق زکوۃ ہے کیونکہ اس زمین سے مقصود اس کی آمدن  حاصل کرنا ہے ؟ اور وہ آمدن اتنی نہیں جو اس کی ضروریا ت کے لیے کافی ہوجائے اس لیے اس زمین کے باوجود وہ مستحق زکوۃ ہی رہے  گی۔

فتاوی شامی (3/347۔346) میں ہے:

"وذكر في الفتاوى فيمن له حوانيت ودور للغلة لكن غلتها لا تكفيه وعياله أنه فقير ويحل له أخذ الصدقة عند محمد …سئل محمد عمن له أرض يزرعها أو حانوت يستغلها أو دار غلتها ثلاثة آلاف ولا تكفي لنفقته ونفقة عياله سنة يحل له أخذ الزكاة وإن كانت قيمتها تبلغ ألوفا وعليه الفتوى”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved