- فتوی نمبر: 212-27
- تاریخ: 23 ستمبر 2022
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
قرآن پاک یا حدیث مبارکہ کےحوالے سے روٹی کھاتے ہوئے باتیں کرنا سنت ہے یا خلاف سنت ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کھاناکھاتے وقت باتیں کرنا نہ سنت ہے اورنہ ہی خلاف سنت ،البتہ خاموش رہنے کوحضرات فقہائے کرام ؒنے تشبہ بالمجوس (مجوسیوں کےساتھ مشابہت) کی وجہ سے مکروہ لکھاہے مگر زمان ومکان کےبدلنے سے احکام تشبہ بدلتے رہتے ہیں،لہذااس زمانہ میں کھانا کھاتے وقت خاموش رہناتشبہ بالمجوس نہ ہونے کی وجہ سے مکروہ نہیں ،تاہم بہتر یہی ہے کہ کھانا کھاتےوقت بالکل خاموش نہ رہا جائے بلکہ اچھی باتوں کاتذکرہ کیاجائے یا کوئی جائز تفریحی گفتگو کی جائے۔
احسن الفتاوی(8/109)میں ہے:
سوال :کھاناکھاتے وقت خاموش رہنا افضل ہےیا کلام کرنا؟شامیہ میں سکوت کو مکروہ لکھا ہے ۔آپ کی تحقیق کیا ہے؟
جواب:شامیہ میں کراہت سکوت کی علت تشبہ بالمجوس لکھی ہے ،مگر تغیرزمان ومکان کی وجہ سے احکام تشبہ بدلتے رہتے ہیں۔اس زمانہ میں تشبہ نہیں ،لہذا کراہت نہ ہوگی البتہ بہتر یہی ہے کہ جائز تفریحی گفتگو جاری رہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved