- فتوی نمبر: 17-195
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں ایک شخص نے شادی کی ہے، دونوں میاں بیوی ٹیچر ہیں،خاوند اپنی بیوی سے ساری تنخواہ کا مطالبہ کرتا ہے حتی کہ یہ بھی کہتا ہے کہ اپنے کھانے کا خرچ بھی ادا کرو اور میرے والدین کی خدمت بھی کرو، علیحدہ گھر بھی نہیں دیا۔
پوچھنا یہ ہے کہ کیا خاوند بیوی کی تنخواہ لینے کا مجاز ہے؟خاوند کے ذمے بیوی کے کیا حقوق ہیں؟بیوی کے ذمے خاوند کے کیا حقوق ہیں؟(محمداحمدظفر)
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔خاوند بیوی کی تنخواہ اس کی دلی رضامندی کے بغیر لینے کا مجاز نہیں۔
في سنن الکبري(6/166)
لايحل مال امرء مسلم الابطيب نفس منه
في الشامي(6/497)
اذاکان لهاکسب علي حدة فهولها
2۔ خاوند کے ذمے بیوی کے مندرجہ ذیل حقوق ہیں:
(۱) سکنی(رہائش فراہم کرنا)(۲) کسوة(لباس فراہم کرنا)(۳)نفقہ (کھانے پینے کا خرچہ یا خود کھانا پینا فراہم کرنا)
3۔ .بیوی کے ذمے شوہر کا یہ حق ہے کہ وہ جائز امور میں اپنی استطاعت کے مطابق شوہر کی اطاعت کرے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved