• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کسی ایک شریک سے کاروبار میں نقصان ہو نا

استفتاء

T.S *** میں واقع ایک کاسمیٹک اسٹور ہے، جہاں پر کاسمیٹک سے متعلق سامان کی ریٹیل اور ہول سیل کے اعتبار سے خرید و فروخت کی جاتی ہے۔

T.S پر شرکاء کی طرف سے کاروبار میں نقصان کی یہ صورت ہوتی ہے کہ کوئی کسٹمر کسی شریک کا جاننے والا یا اس شریک کا حوالہ دے کر مال ادھار کی صورت میں لے گیا، اب وہ کسٹمر بھاگ گیا یا پیسے کھا گیا، تو ایسی صورت میں یہ   نقصان   اسٹور کے تمام مالکان برداشت کرتے ہیں، کسٹمر جس شریک کا جانے والا تھا یا جس شریک کا حوالہ دے کر مال لے گیا تھا صرف اس شریک پر نہیں ڈالتے اور یہ سب باہمی رضامندی سے ہے۔

مذکورہ صورت کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اصولی بات یہ ہے کہ جو نقصان کسی شریک کی کوتاہی یا غفلت کے بغیر ہوا ہو اس کے ذمہ دار سب شرکاء ہیں اور جو نقصان کسی شریک کی کوتاہی یا غفلت کی وجہ سے ہوا ہو اس کا ذمہ دار صرف وہ شریک ہےجس کی کوتاہی یا غفلت کی وجہ سے یہ نقصان ہواہےتاہم اس صورت میں بھی اگر باہمی رضامندی سے اس نقصان کو سب شرکاءبرداشت کریں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

شرح المجلۃ(المادۃ۱۳۵/۲۷۴)

الشریکان کل واحد منھما امین الآخر فمال الشرکۃ فی یدکل واحد منھما فی حکم الودیعۃ اذا تلف مال الشرکۃ فی ید واحد منھما بلا تعد ولا تقصیر لایکون ضامنا حصۃ شریکہ۔

بدائع الصنائع(۶/۷۲)

وما ضاع من مال الشريك في يد أحدهما، فلا ضمان عليه في نصيب شريكه، فيقبل قول كل واحد من الشريكين على صاحبه في ضياع المال مع يمينه؛ لأنه أمين والله عز وجل أعلم۔

المعاییر الشرعیۃ(۴/۱/۳)الضمانات فی الشرکۃ

ید الشرکاء علی مال الشرکۃ ید امانۃ فلا ضمان علی الشریک إلا بالتعدی أو التقصیر ولا یجوز أن یشترط ضمان أی شریک لرأس مال شریک آخر۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved