- فتوی نمبر: 21-79
- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
(1)مفتی صاحب کیا قبر پر تختی لگانا جائز ہے ؟
(2)اگر جائز ہے تو کیا نشانی کے لیے صرف نام لکھنے کی گنجائش ہے یا پھر کلمہ طیبہ اور تاریخ وفات بھی لکھ سکتے ہیں ؟ کیونکہ اکثر مقامات پر قبرستان کی جگہ کم ہوتی ہے تو قبرپر قبر بنادیتے ہیں اس لیے پوچھنا چاہ رہے ہیں ۔
براہ کرم شریعت کی رو سے رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)ضرورت کی وجہ سے قبر پر تختی لگانا جائز ہے۔
(2) نشانی کے لیے نام اور تاریخ وفات بھی لکھنا جائز ہے مگر کلمہ طیبہ ،قرآنی آیت ،شعر یا میت کی مدح میں کچھ بھی لکھنا مکروہ ہے۔
رد المحتار (6/ 381) میں ہے:
وإن احتيج إلى الكتابة ، حتى لا يذهب الأثر ولا يمتهن فلا بأس به .
فأما الكتابة بغير عذر فلا حتى إنه يكره كتابة شيء عليه من القرآن أو الشعر أو إطراء مدح له ونحو ذلك حلية ملخصا.
البحر الرائق (2/ 209) میں ہے:
وإن احتيج إلى الكتابة حتى لا يذهب الأثر ولا يمتهن فلا بأس به فأما الكتابة من غير عذر فلا.
درر الحكام (2/ 282) میں ہے:
وإن احتيج إلى الكتابة حتى لا يذهب الأثر ولايمتهن فلا بأس به فأما الكتابة من غير عذر فلا كذا في البحر.
مسائل بہشتی زیور(1/336) میں ہے:
مسئلہ :ضرورت ہو تو قبر پر علامت کے لیے کتبہ لگانا اور اس پر میت کا نام اور تاریخ وفات لکھنا جائز ہے،احتیاط اس میں یہ ہے کہ کتبہ قبر کے سرہانے سے کچھ ہٹ کر لگایا جائے ۔قرآن پاک کی آیت یا کوئی شعر یا میت کی مدح لکھنا ناجائز ہے۔
احسن الفتاوی(4/209)میں ہے:
سوال :قبر پر کتبہ لگانا نام اور تاریخ وفات پتھر پر کندہ کراکر تاکہ میت کی قبر معلوم رہے اور بے نشان نہ ہو جائز ہے یانہیں؟
جواب:علامت کے طور پر نام اور تاریخ وفات لکھنا جائز ہے ۔حدیث میں قبر پر کتابت سے ممانعت وارد ہوئی ہے اور علامت کے پتھر رکھنا ثابت ہے،اس لیے حضرات فقہا ء رحمہم اللہ نے حدیث نہی کو غیر ضرورت پر محمول فرمایا ہے اور بضرورت علامت کتابت کی اجازت دی ہے ۔معہذا احتیاط اس میں ہے کہ کتبہ قبر کے سرہانے سے کچھ ہٹا کر لگایا جائے تاکہ ظاہر حدیث کی مخالفت نہ ہو ،قرآن کی آیت ،شعر اور میت کی مدح لکھنابہر کیف ناجائز ہے ۔وتفصیل الکلام فی الشامیۃ،فقط
فتاوی رحیمیہ(7/140) میں ہے:
’’کوئی خاص ضرورت ہو ،مثلاً: قبر کا نشان باقی رہے، قبر کی بے حرمتی اور توہین نہ ہو،لوگ اسے پامال نہ کریں ،اس ضرورت کے پیش نظر قبر پر حسبِ ضرورت نام اور تاریخ وفات لکھنے کی گنجائش ہے، ضرورت سے زائد لکھناجائز نہیں۔اور قرآنِ پاک کی آیت اور کلمہ وغیرہ تو ہرگز نہ لکھاجائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved