- فتوی نمبر: 4-77
- تاریخ: 17 جون 2011
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
صورتحال یہ ہے کہ حدیث مبارکہ ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ ” ساری امت کو معاف کیا جاسکتا ہے سوائے کھلم کھلا گناہ کرنے والے کو”۔ کھلم کھلا گناہ یہ ہیں:۱۔ مردوں کا داڑھی نہ رکھنا۔ ۲۔ مردوں کا ٹخنے ڈھانکنا۔ ۳۔ عورتوں کا شرعی پردہ نہ کرنا۔ ۴۔ ٹی، وی دیکھنا، گانا باجا سننا۔ ۵۔ تصویر کھینچنا، کھچوانا، رکھنا ، تصویر والی جگہ پر جانا۔ ۶۔ بنک، انشورنس، سود وغیرہ کی کمائی، ۷۔ غیبت کرنا، سننا۔
مسئلہ: ہمارے اکثر مسلمان گھرانوں کی شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں ان تمام کھلم کھلا گناہوں کے علاوہ اور بھی اللہ تعالیٰ اور نبی ﷺ کی کھلی نافرمانیاں نظر آتی ہیں۔ جس کی طرف سے ملنے والے دعوت نامہ پر ہم ان سے کہتے ہیں کہ ان تقریبات کو مسنون طریقہ پر کر لو انشاء اللہ ہم ضرور حاضر ہوں گے، بصورت دیگر معذرت ہے۔ اس پر اکثر لوگ خفا ہوجاتے ہیں اور قطع رحمی، حقوق العباد کا خیال نہ رکھنے کے الزامات سے نوازتے ہیں اور دوسروں کو بھی ان کے خلاف ابھارتے ہیں۔ اس پر ہم تو اللہ تبارک سے استقامت اور اپنی اور ان کی ہدایت کی دعا کرتے ہیں کہ اللہ پاک ہم سب کو ہدایت کے نور سے منور فرما دیں۔ جہالت کے اندھیروں میں کچھ نظر نہیں آتا۔ آمین
ایسے شادی بیاہ اور دیگر تقریبات پر جس میں مندرجہ تمام گناہوں کے ساتھ ساتھ ” نیوتا ، سلامی لین دین بطور قرض” جیسی قبیح رسم جس سے محبت کی بجائے آپس میں نفرت پیدا ہو رہی ہے اور ایسا نہ کرنے والے کو ملامت کیا جارہا ہو باقاعدہ فتویٰ مل جائے تاکہ بوقت ضرورت ایسے لوگوں کو دین سے مکمل آگاہ کیا جاسکے کہ دین میں اپنی مرضی نہیں ہےبلکہ اللہ تعالی کے حکموں اورپیارے نبی ﷺ کے نورانی طریقوں پر زندگی گذارنے کانام ” دین ” ہے۔ امید ہے کہ اس فتویٰ سے اس معاشرتی برائی کا کسی حد تک قلع قمع کیا جاسکے انشاء اللہ۔ انتہائی افسوس کے ساتھ کچھ دیندار گھرانے بھی ایسی شادیوں کی لپیٹ آرہے ہیں جو کہ ان تقریبات و رسومات کا راستہ ہموار کر رہے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایسی تقریب جس میں گانا، باجا، ویڈیو سازی، بے پردگی، مردوں عورتوں کا اختلاط وغیرہ گناہ ہوں ت اس میں شرکت جائز نہیں۔ اور جو شخص ایسی تقریب میں شرکت نہ کرے اس کو قطع رحمی کرنے والا کہنا درست نہیں بلکہ وہ اجر کا مستحق ہوگا۔ البتہ قرض کی صورت میں نیوتہ کی جو رسم ہے اس کو ختم کرنے کے لیے پیار محبت سے سمجھاتے رہیں۔ اور اس کی دعوت بار بار دیتے رہیں۔
قال العلامة الحصكفي دعي إلى وليمة و ثمة لعب أو غناء …فإن علم باللعب أوّلاً لا يحضر أصلاً سواء كان ممن يقتدى به أو لا. لأن حق الدعوة إنما يلزمه بعد الحضور لا قبله .ابن كمال۔ (الدرالمختار: 9/ 575 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved