• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مال تجارت میں زکوٰۃ کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان حضرات اگر کوئی شخص اپنی ذاتی رقم کسی  کاروبار میں لگا دیتا ہے یعنی ایک چکن شاپ ہے اس میں پہلے سے کسی بندے کا کام چل رہا ہے اس میں  شراکت کے طور پر پیسے انویسٹ کیے ہوئے ہیں۔ وہ ایک ماہ بعد حساب کرتے ہیں اور مجھے میرے سرمایہ کے حساب سے منافع دیتے ہیں ، منافع کم و بیش دیتے ہیں فکس نہیں ۔ ان کے ساتھ پیسے انویسٹ کرتے وقت ان کے سرمایہ کی متعین مقدار معلوم نہ تھی بس ان کے چلتے ہوئے کاروبار میں پیسے لگائے تھے پھر وہاں سے تھوڑا تھوڑا  منافع جمع کرکے کسی اور کاروبار میں لگا دیتا ہے مثلا کسی کو جانور لے کر دے دیا  ، جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ میں ایک جانور خرید کر کسی بندے کو دیتا ہوں وہ اس کو چار پانچ مہینے پالتا ہے ، چار پانچ ماہ کے بعد جانور کو بیچ دیتا ہوں،  جو منافع ہوتا ہے وہ آپس میں آدھا آدھا تقسیم کر لیتے ہیں پھر دوسرا جانور خرید کر دیتا ہوں،  اس میں چارہ اور دیکھ بھال کی ذمہ داری اس بندے کی ہوتی ہے اور چارہ  میں ملانے کے لئے کھل کی ضرورت ہو تو اس کے پیسے میں دیتا ہوں ، یہ جانور خریدتے وقت آگے فروخت کرنے کی نیت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ دوسرا کاروبار یہ ہے کہ ایک بندہ پہلے سے قسطوں پر فروخت کا کاروبار کرتا ہے میں نے ان کے ساتھ موٹر سائیکل کے کاروبار میں پیسے لگائے ہیں،  جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ کوئی بندہ ان کے پاس موٹرسائیکل لینے آتا ہے تو وہ مجھے بتا دیتے ہیں ، کچھ پیسے وہ ملاتے ہیں اور کچھ میں،  اور نقد کا موٹرسائیکل لے آتے ہیں اور جس نے موٹر سائیکل لینی ہوتی ہے اس  کو قسطوں میں دے دیتے ہیں ، تین ماہ کا ٹائم ہوتا ہے،  تین ماہ بعد پیسے موصول ہوتے ہیں  تو آپس میں رقم اور نفع تقسیم کر لیتے ہیں۔  اس تمام صورت حال میں اگر سال پورا ہوجائے تو اس پر زکوۃ ادا کرنے کی کیا صورت ہوگی؟  کیونکہ مختلف جگہ مختلف اوقات میں کاروبار پہ پیسہ لگایا ہے اور وہ رقم اس کی ملکیت بھی ہے ان تمام صورتوں کی مکمل وضاحت کے ساتھ آگاہی دی جائے کیا ان جانوروں اور کاروبار پر اور منافع پر اور اصل رقم ان سب پر زکوۃ کی فرضیت ہے ؟  جزاک اللہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جو بھی کاروبار ہو(چاہے جانوروں کا ہو، یا چکن کا یا اس کے علاوہ کوئی اور کاروبار ہو) ان تمام پر زکوۃ  واجب ہوگی، اس میں اصل رقم اور منافع دونوں شامل ہوں گے۔ نیز ہر ہر مال پر سال کا گذرنا ضروری نہیں۔ لہٰذا اس سال زکوٰۃ کی ادائیگی والے دن آپ کی ملکیت  میں جتنی بھی نقد رقم ہو یا مال تجارت(یعنی جانور، چکن یا اس کے علاوہ) تمام کو جمع کرکے جو رقم بنے اس پر زکوۃ واجب ہے۔

نوٹ: یہ جواب صرف زکوۃ کی حد تک ہے باقی آپ  نے جہاں جہاں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے وہ شرعاً درست ہے یا نہیں؟ اس کا ہمارے جواب سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کے بارے میں آپ پوچھنا چاہتے ہو تو اس کو الگ سے پوچھیں۔

درمختار مع الرد (185/3) میں ہے:(وَشَرْطُهُ) أَيْ شَرْطُ افْتِرَاضِ أَدَائِهَا (‌حَوَلَانُ ‌الْحَوْلِ) وَهُوَ فِي مِلْكِهِ (وَثَمَنِيَّةُ الْمَالِ كَالدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ) لِتَعَيُّنِهِمَا لِلتِّجَارَةِ بِأَصْلِ الْخِلْقَةِ فَتَلْزَمُ الزَّكَاةُ كَيْفَمَا أَمْسَكَهُمَا وَلَوْ لِلنَّفَقَةِ (أَوْ السَّوْمُ) بِقَيْدِهَا الْآتِي (أَوْ نِيَّةُ التِّجَارَةِ) فِي الْعُرُوضِ، إمَّا صَرِيحًا وَلَا بُدَّ مِنْ مُقَارَنَتِهَا لِعَقْدِ التِّجَارَةِ كَمَا سَيَجِيءُ، أَوْ دَلَالَةً بِأَنْ يَشْتَرِيَ عَيْنًا بِعَرَضِ التِّجَارَةِ أَوْ يُؤَاجِرُ دَارِهِ الَّتِي لِلتِّجَارَةِ بِعَرَضٍ فَتَصِير لِلتِّجَارَةِ بِلَا نِيَّةٍ صَرِيحًا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved