• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مکان بنانے کیلئے لیے ہوئے پلاٹ پر زکوٰۃ کا حکم

استفتاء

1۔میں نے کچھ سالوں پہلے ایک پلاٹ مکان بنانے کی نیت سے قسطوں پر خریدا تھا اس کے کچھ عرصہ بعد ایک اور پلاٹ مکان بنانے کی نیت سے قسطوں پر لے لیا اور پہلے پلاٹ کے بارے میں یہ نیت کر لی کہ اسے بیچ کر اس کی رقم سے دوسرے پلاٹ پر مکان بناؤں گا اب سوال یہ ہے کہ کیا میرے اوپر ان دونوں پلاٹوں کی زکوۃ واجب ہے یا نہیں؟

2۔ کیا کسی کو دیا ہوا قرض اگر وصول نہیں ہو سکتا تو بعد میں زکوۃ میں مجرا کرایا جا سکتا ہے یا زکوٰۃ کی نیت پہلے سے کرنا لازم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ دونوں پلاٹوں کی زکوٰۃ آپ پر واجب نہیں کیونکہ جو پلاٹ رہائش کی نیت سے خریدا ہو اس میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی اگرچہ بعد میں اس کو بیچنے کی نیت کرلی ہو۔

2۔ مذکورہ قرض بعد میں زکوٰۃ میں مجرا نہیں کرایا جا سکتا، بلکہ زکوۃ کی نیت پہلے سے یعنی قرض دینے سے پہلے یا قرض دیتے وقت کرنا ضروری ہے البتہ مذکورہ صورت میں یہ طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے کہ آپ اسے زکوۃ دے دیں اور پھر اپنے قرضے میں وصول کر لیں۔

در مختار(3/231) میں ہے:’’ولو نوى التجارة بعد العقد أو اشترى شيئا ‌ناويا أنه إن وجد ربحا باعه لا زكاة عليه‘‘در مختار مع ردالمحتار(3/225)میں ہے:’’وأداء الدين عن العين، وعن دين سيقبض لا يجوزقال ابن عابدین: وفي صورتين لا يجوز:الأولى أداء الدين عن العين كجعله ما في ذمة مديونه زكاة لماله الحاضر‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved