• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مکان کے مختلف حصوں کے ویلیو میں فرق، مشترکہ مکان میں بعض ورثاء کا مدرسہ تعمیر کرنا، تعمیر کا خرچ

استفتاء

ہمارے والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے، ترکہ میں ایک مکان چھوڑا ہے۔ اس کے متعلق چند سوالات پوچھنے ہیں:

2۔ ہماری بہن جو کہ والد صاحب کے انتقال کے بعد فوت ہوئی ہیں، کیا ان کے حصے میں بھائی اپنے مشورہ یا صوابدید پر بنات کا مدرسہ تعمیر کر سکتے ہیں؟

نوٹ: فوت ہونے والی بہن کا شوہر، چار بیٹے اور ایک بیٹی موجود ہیں۔

3۔ کیا بھائی یوں کر سکتے ہیں کہ اس ساری زمین کو اپنی ضرورت کے مطابق اکٹھے ہی استعمال کر لیں اور قریپ میں ملحقہ پلاٹ خرید کر اس میں سے فوت شدہ بہن کے وارثوں کو حصہ وراثت کے بقدر یا کچھ زائد دیں؟

4۔ اگر کسی ایک وارث نے یا سب نے مشورہ سے غیر منقسم شدہ جگہ پر تعمیر کی ہے تو تقسیم کے موقع پر اس تعمیر اور خرچ کی تقسیم کی صورت کیا ہو گی؟ یعنی تعمیر کنندہ کا حق نہ مارا جائے۔

5۔ مکان کا ابتدائی حصہ بازار سے ملحق ہے جسے کمرشل (حصہ) کہتے ہیں، اس حصہ کی تقسیم علیحدہ اور پچھلے حصہ کی تقسیم علیحدہ ہو گی یا بلا امتیاز ہو گی؟

6۔ اس سے پہلے بھی ایک تقسیم ہوئی ہے لیکن وہ مکان کے صرف بعض حصہ کا ہوا تھا، اب ہم چاہتے ہیں کہ پورے مکان کی تقسیم کریں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

2۔ بھائی اپنے مشورے یا صوابدید سے اپنی فوت ہونے والی بہن کے حصے میں بنات کا مدرسہ تعمیر نہیں کر سکتے۔ ہاں اگر فوت ہونے والی بہن کے ورثاء اجازت دیں بشرطیکہ سب بالغ ہوں تو مدرسہ تعمیر کر سکتے ہیں۔

3۔ اگر فوت ہونے والی بہن کے ورثاء راضی ہوں تو کر سکتے ہیں، ورنہ موروثی مکان میں سے حصہ دینا ہو گا۔

4۔ زمین کی اور تعمیر کی علیحدہ علیحدہ قیمت لگوا لیں۔ پھر اگر اس کو فروخت کریں تو پہلے تعمیر کرانے والے کو تعمیر کی قیمت دیدیں، اس کے بعد زمین کی قیمت تقسیم کریں۔

اگر آپس میں تقسیم کرنی ہے تو تعمیر والے کی رقم کے بدلے جس شرح سے زمین بنے گی اس کے بقدر دے کر پھر وارثوں میں اس کو تقسیم کریں، مثلاً زمین کی 10 لاکھ ہے اور تعمیر کی قیمت 2 لاکھ ہے۔ اگر شریک پانچ ہوں تو تعمیر والے کو 4 لاکھ کے برابر حصہ دیا جائے اور باقیوں کو 2 لاکھ کےبرابر دیا جائے۔

5۔ جب مکان کے ابتدائی حصہ اور پچھلے حصہ کی قیمتوں میں فرق ہے تو تقسیم قیمت کے لحاظ سے ہو گی، یعنی پورے مکان (ابتدائی اور پچھلے حصہ) کی قیمت لگائی جائے، پھر اس قیمت کو جواب نمبر 1 کے مطابق حصوں میں تقسیم کریں، ہر ایک وارث کا حصہ متعین ہونے کے بعد جن ورثاء کے حصہ میں مکان کا ابتدائی حصہ آئے تو یا تو وہ دوسرے ورثاء (جن کے حصہ میں مکان کا پچھلا

حصہ آیا  ہے) کو اپنے حصہ سے زائد قیمت کے بقدر مکان میں سے حصہ دیں یا اس حصہ کی زائد رقم ان کو دیں۔

6۔ ایسا بھی کر سکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved