• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مکہ میں مقیم شخص کااشہرحج میں عمرہ کرنا اورحج کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک بندہ کام کے سلسلے میں مکہ میں مقیم ہے،ان کاحج کاارادہ ہے لیکن حج سے پہلے انہوں نے عمرہ کرلیا ۔اب اس کےلیے کیاحکم ہے؟حج کرنے کی صورت میں اس پردم لازم ہوگایا نہیں؟اورایسا کرنا درست ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مکہ میں مقیم شخص نے جب اشہر حج (حج کےمہینوں میں یعنی شوال ،ذی قعدہ ،ذی الحجہ)میں عمرہ کرلیا تو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ اس سال حج نہ کرے،اگر عمرہ کرنے کےبعد وہ اس سال حج بھی کرلیتا ہے،تو گناہگار بھی ہوگا،اورجزاء کے طور پر ایک دم بھی دینا ہوگا۔

في غنية الناسک:19-20

قال العلامةالنسفي….ان حاضري المسجد الحرام ينبغي لهم ان يعتمروا في غير اشهر الحج ويفردوا اشهرالحج للحج.في شرح الاسبيجابي ….وانما لهم ان يفردوا العمرة او الحج فان قارنوا او تمتعوا فقد اساءوا ويجب علهم الدم لاساءتهم

مناسک ملاعلی قاری(274)میں ہے:

فصل في تمتع المکي اي في حکم تمتعه ومن في معناه(ليس لاهل مکة) …. (تمتع)للآية المذکورة (فمن تمتع منهم کان عاصيا)…..(وميسئا)وعليه لاساءته دم)اي دم جبر وجناية للکفارته.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved