- فتوی نمبر: 21-151
- تاریخ: 20 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > کھانے پینے کی اشیاء
استفتاء
میراایک سوال ہے ،میری تحقیق کے مطابق امریکہ میں تین طرح کی حلال مرغیاں موجود ہیں ،ایک قسم تو وہ ہے جس کا طریقہ وہی ہے جیسے پاکستان میں ہوتا ہے اور اس کو ہاتھ سے ذبح شدہ کہتے ہیں ،باقی دو طریقے مشینی ذبیحہ(کنوئیر بیلٹ) کےہوتےہیں ۔ ایک صورت یہ ہے کہ ایک شخص تکبیر کہہ کر بلیڈکو چالو کر دیتا ہے ،کنوئیر بیلٹ پر لگی ہوئی تمام مرغیاں اس سے ذبح ہو جاتی ہیں جس کو ان تمام مرغیوں کو ذبح کرنے کی غرض سے چالو کیا گیا ہے،دوسری صورت یہ ہے کہ ایک شخص تکبیر کہہ کربلیڈچالو کرتا ہے اور جب تک مشین چلتی رہتی ہے وہ تکبیرپڑھتا رہتا ہے ،مجھے یہ بات معلوم نہیں کہ جتنی مرغیاں ذبح ہوتی ہیں اتنی ہی مرتبہ تکبیر کہی جاتی ہے یا نہیں،ان دونوں طریقوں سے متعلق حلال ہونے کی کیا رائے ہے؟
حارث ۔کراچی
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شرعی طور پر ذبح کے درست ہونے کے لیے جہاں ذبح کرنے والے کا مسلمان ہونا اور اس کا تکبیر پڑھنا ضروری ہے وہیں اس کا عاقل ہونا اورباشعورہونا بھی ضروری ہے جبکہ مشین میں ان میں سے کوئی بات بھی نہیں ، لہذا آپ کے ذکر کردہ مشینی ذبح کے دونوں طریقے اسلام کے مطابق درست نہیں ہیں اور دونوں میں مرغیاں حلال نہیں ہوتیں،اگر کنویئر بیلٹ پرلگی مرغیوں کو مشین کے بلیڈ کے بجائے مسلمان تکبیر پڑھ کر ذبح کرے تو مرغیاں حلال ہو ں گی (جیسا کہ عملی طور پر بعض مقامات میں کیا جا رہا ہے )۔
حاشية ابن عابدين (5/ 209)
قوله ( ولو الذابح مجنونا ) كذا في الهداية والمراد به المعتوه كما في العناية عن النهاية لأن المجنون لا قصد له ولا نية لأن التسمية شرط بالنص وهي بالقصد وصحة القصد بما ذكرنا يعني قوله إذا كان يعقل التسمية والذبيحة ويضبط اه ولذا قال في الجوهرة لا تؤكل ذبيحة الصبي الذي لا يعقل والمجنون والسكران الذي لا يقعل اه
تفصیل کے لیے دیکھیے ’’جدید آلات سے ذبح کرنے کے طریقے اور ان کا حکم‘‘فقہی مقالات جلد نمبر 4 صفحہ 250 ازحضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی ا علم
© Copyright 2024, All Rights Reserved