• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مشین میں شریک دو عورتوں کی نفع میں شرکت

استفتاء

دو درزن ملکر ایک سلائی مشین خریدتی ہیں ایک کا حصہ قیمت میں% 5ہے اور دوسری کاحصہ% 95 ہے مشین پر%5والی نے کام کرنا ہے اور ان کے درمیان یہ طے ہوتا ہے کہ جو کمائی ہو گی وہ نصف نصف تقسیم ہو گی اور مشین کی مرمت کے اخراجات %95والی کے ذمہ ہیں ۔شرعا اس کا کیا حکم ہے ؟اس کی تکییف کیا ہو گی ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حنفیہ کے اصول کے مطابق مذکورہ صورت شرکت ملک کی ہے اور پھر ایک شریک اپنا حصہ دوسرے شریک کو کرایہ پر دے رہا ہے ،یعنی ایک درزن نے مشین میں اپنا% 95فیصدحصہ دوسری درزن کو کرائے پر دیا ہے اور کرایہ   آمدن کانصف طے کیا ہے ،یہ صورت جائز نہیں ۔کیونکہ  آمدن کے مجہول ہونے کی وجہ سے کرایہ مجہول ہے۔حنفیہ کے اصول کے مطابق اس کی جائز صورت یہ ہو سکتی ہے کہ کرایہ کو  آمدن کے کسی حصے کے ساتھ نہ جوڑا جائے بلکہ یومیہ یا ماہانہ کرایہ متعین کیا جائے جو ہر حال میں واجب الاداء ہو خواہ  آمدن ہو یا نہ ہو ،کم ہو یا زیادہ ہونیز مرمت کے کل اخراجات کو% 95 والی کے ذمے ڈالنا بھی جائز نہیں بلکہ یہ اخراجات دونوں پر اپنے اپنے حصوں کے بقدر آئیں گے یعنی% 95والی پراخراجات%95اور% 5والی پر% 5اخراجات آ ئیں گے ۔البتہ حنابلہ کے نزدیک مذکورہ صورت مزارعت اور مساقات کے مشابہ ہونے کی جہ سے جائز ہو سکتی ہے اور موجود ہ دور میں عرف ورواج کی وجہ سے حنابلہ کے قول پر عمل کرسکتے ہیں ۔

فی المغنی 7/8/9/18 :

وإن دفع رجل دابته إلى آخر ليعمل عليها وما يرزق الله بينهما نصفين أو أثلاثا أو كيفما شرطا صح نص عليه في رواية الأثرم ومحمد بن أبي حرب وأحمد بن سعيد…

فإن اشترك ثلاثة من أحدهم دابة ومن آخر راوية ومن الآخر العمل على أن ما رزق الله تعالى فهو بينهم صح في قياس قول أحمد فإنه قد نص في الدابة يدفعها إلى آخر يعمل عليها على أن لهما الأجرة على الصحة وهذا مثله لأنه دفع دابته إلى آخر يعمل عليها والراوية عين تنمي بالعمل عليها فهي كالبهيمة فعلى هذا يكون ما رزق الله بينهم على ما اتفقوا عليه…

3القسم الرابع : أن يشترك مالان وبدن صاحب أحدهما فهذا يجمع شركة ومضاربة وهو صحيح فلو كان بين رجلين ثلاثة آلاف درهم لأحدهما وللآخر ألفان فأذن صاحب الألفين لصاحب الألف أن يتصرف فيها على أن يكون الربح بينهما نصفين صح ويكون لصاحب الألف ثلث الربح بحق ماله والباقي وهو ثلثا الربح بينهما لصاحب الألفين ثلاثة أرباعه وللعامل ربعه وذلك لأنه جعل له نصف الربح فجعلناه ستة أسهم منها ثلاثة للعامل حصة ماله سهمان وسهم يستحقه وسهم يستحقه بعمله في مال شريكه وحصة مال شريكه أربعة أسهم للعامل سهم وهو الربع …

لو دفع شبكة إلى الصياد ليصيد بها السمك بينهما نصفين فالصيد كله للصياد ولصاحب الشبكة أجر مثلها وقياس ما نقل عن أحمد صحة الشركة وما رزق بينهما على ما شرطاه لأنها عين تنمي بالعمل فيها فصح دفعها ببعض نمائها كالأرض .

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved