• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مشروط طلاق ثلاثہ سے بچنے کا حیلہ

  • فتوی نمبر: 6-299
  • تاریخ: 13 مارچ 2014

استفتاء

راقم کا بھائیوں کے ساتھ اور والد صاحب کے ساتھ تقسیم جائیداد کا تنازعہ چل رہا تھا، جس میں کافی الجھن اور پریشانی کی وجہ سے بندہ نے یہ قسم اٹھائی کہ “اگر میں نے والد صاحب کے (گھریلو) مال مویشی میں سے یا بیوی کا مال (جو کہ تقسیم سے قبل مشترکہ ہی تھا) لیا تو میری بیوی کو تین طلاق۔” اس کے بعد اب جب تقسیم کے مراحل آئے تو بھائی راقم کو اس کا اور راقم کی بیوی کو اس کا مال (جو اسے اس کے والدین کی طرف سے ملا تھا) دینا چاہتے ہیں۔

امرِ مطلوب یہ ہے کہ اس صورت میں اگر وہ مال راقم کی بیوی کو دیتے ہیں تو اس سے طلاق واقع ہو گی یا نہیں؟ اگر اس صورت میں طلاق واقع ہو جاتی ہے تو براہ کرم اس مسئلہ کا جائز اور مناسب حل تجویز فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تین طلاق سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ بیوی کو صرف ایک طلاق بائنہ دیں اور اس کے عدت گذرنے کا انتظار کریں، عدت گذرنے کے بعد آپ والد کا اور  بیوی کا مال لے لیں۔ اس کے بعد نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کر لیں۔ اس طرح تعلیق ختم ہو جائے گی۔ البتہ آئندہ کے لیے آپ کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہ جائے گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved