• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

مسجد کے اندر اذان دینا

استفتاء

۲۔ کیا مسجد میں اذان دینا مکروہ ہے؟ "**** کہتا ہے کہ کوئی کراہت نہیں۔جب نماز جمعہ کی دوسری اذان مسجد میں ہوتی ہے تو یہی حال بقیہ نمازوں کی اذانوں کا بھی ہے۔نیز اذان کے مسجد میں مکروہ ہونے کا جو قول ہے وہ اس وقت کا ہے جب الاؤڈ سپیکر نہیں تھے کیونکہ اذان تو اعلام کیلئے ہوتی ہے اور یہ مسجد سے باہر کھڑے ہو کر اذان دینے سے بدرجہ اتم پورا ہوتا تھا لیکن اب جبکہ الاؤڈ سپیکر موجود ہیں تو اذان کا مقصود اور بھی زیادہ احسن طریقے سے پورا ہو رہا ہے لہذا مسجد میں اذان دینا اور مسجد سے خارج اذان دینا برابر ہے۔”

**** اپنے مؤقف میں مصیب ہے یا مخطی؟ اگر خطا پر ہے تو اس کراھت کی علت وحکمت کیا ہے؟ نیز اس صورت میں جن مساجد میں محراب کے پاس یا عام طور پر مسجد کی ایک الماری الاؤڈ سپیکر کے لیے مختص ہوتی ہے اذان کے وقت سپیکر باہر نکال کر اذان دیتے ہیں۔ وہ اس کراہت سے بچنے کیلئے کیا کریں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۲۔ ****کا موقف درست ہے ، تفصیل اس کی یہ ہے کہ فقہاء کرام نے اگر چہ مسجد میں اذان دینا مکرو ہ تنزیہی لکھا ہے، لیکن اس کراہت تنزیہیہ کی وجہ مسجد کا مسجد ہونا نہیں(کیونکہ مسجد کی چھت پر اذان دینا حدیث میں منقول ہے، اور مسجد کا صحن یا چھت اور اندرونی حصہ مسجد ہونے میں برابر ہے) بلکہ اس کراھت کی وجہ یہ ہے کہ اگر صحن مسجد یا اندرون مسجد میں اذان دی جائیگی تو اعلام تام حاصل نہ ہو گا،اور یہ وجہ لاؤڈ اسپیکر کی موجودگی کی صورت میں باقی نہیں رہتی،لہذا الاؤڈ اسپیکر پر صحن مسجد،اندرون مسجد یا خارج مسجد اذان دینا بلا کراہت تنزیہیہ جائز ہے۔

البتہ جمعہ کی اذان ثانی داخل مسجد لاؤڈ اسپیکر کے بغیر ہی بلا کراہت درست ہے بلکہ مسنون ہے کیونکہ اس اذان کا مقصد مسجد سے باہر والوں کو اعلام کرنا نہیں بلکہ حاضرین کیلئے ہے۔چنانچہ فتاوی شامی میں ہے:

وقال ابن سعد بالسند الى ام زيد بن ثابت: كان بيتي أطول بيت حول المسجد وكان بلال يوذن فوقه من اول ما أذن إلى أن بني رسول الله مسجده فكان يوذن بعد على ظهر المسجد وقد رفع له شيئ فوق ظهره ۔(2/ 49)

نیز اعلاء السنن میں ہے:

واعلم أن الأذان لا يكره في المسجد مطلقا كما فهم بعضهم من بعض العبارات الفقهية وفي الجلالين:انه يوذن في المسجد صريح في عدم كراهة الأذان في داخل المسجد وإنما خلاف الأولي إذا مست الحاجه إلي الاعلان البالغ وهو المراد بالكراهة المنقولة في بعض الكتب:فافهم ۔ ( 8/ 86)

قلت قوله: وهو خلاف الأولي إذا مست الحاجة”الخ

يحصل الاعلان البالغ والإعلام التام في زماننا داخل المسجد أيضا إذا اذن بواسطة "آلة مكبر الصوت” فلا يكون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved