• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

’’میرا گھر میرا پاکستان‘‘   اسکیم کے تحت قرض لینا

استفتاء

میرے شوہر کی تنخواہ 75ہزار ہے۔ اٹھارہ ہزار ہمارے گھر کا کرایہ جاتا ہے 25000 ہمارے گھر کا تقریباً خرچ ہے راشن کا اس کے علاوہ پانچ ہزار تک بل آجاتے ہیں۔ پانچ میرے بچے ہیں۔ جن میں سے تین بچے پڑھنے والے ہیں اور ان کی ساڑھے تین ہزار تک فیس جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے اخراجات میڈیسن کے بچوں کے کپڑے وغیرہ کے وہ الگ ہیں۔ ان سب صورتحال کو دیکھا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ ہم کبھی اپنا گھر نہیں خرید پائیں گے۔ جس کی وجہ سے ہمیں آگے چل کر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میزان بینک کے ذریعے گھر خریدنے کی کوئی صورت نظر آتی ہے۔ میرا گھر میرا پاکستان اسکیم کے تحت، اس میں صورت یہ ہے کہ ہم ان سے قرض لے کر گھر خرید کر اس میں شفٹ ہوجائیں گے اور ان کو قسطوں کی صورت میں قرض واپس کریں گے۔ اس صورت میں جو ہم کرایہ دیتے ہیں جو ہمارے کسی کھاتے نہیں آتا وہ قسطوں کی صورت میں چلے جائے گا۔ آپ کو ان تمام صورتحال سے آگاہ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ برائے مہربانی آپ بتائیں کہ اس طرقیہ سے ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے کیا میزان بینک سے قرض لے کر گھر لینا جائز ہے کہ نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگرچہ پاکستان میں رائج اسلامی بنکاری ہماری تحقیق میں مکمل اسلامی نہیں ہے تاہم چونکہ مکان ایک بنیادی ضرورت ہے اور سائل کے حالات بھی مجبوری کے ہیں، اس لیے مذکورہ اسکیم کے تحت اسلامی بینک (میزان) سے مکان لینے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved