• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مشترکہ کاروبار کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں (عرفان)نے اور ایک شخص نے آپس میں معاہدہ کیا کہ ہم اب جو بھی کاروبار کریں گے اس میں دونوں شریک ہوں گے ہمارے مختلف قسم کے کاروبارتھے ۔اس میں پراپرٹی کا کاروبار بھی تھا جس میں سرمایہ میرا تھا اور کام دونوں کا چنانچہ ہم نے ایک پراپرٹی 127000روپے فی مرلہ کے حساب سے 36مرلہ کا پلاٹ خریدا اس کو ہم مارکیٹ میں فروخت کرنا چاہ رہے تھے مارکیٹ میں اس کی ویلیو 205000روپے فی مرلہ تھی ۔میرے پارٹنر نے کہا کہ آئندہ چل کرہمیں ایک انویسٹرکی ضرورت ہو گی کیوں نہ ہم اسی سودے میں انویسٹر ڈال لیں اس سے اس کا اعتماد ہم پربڑ ھے گا میں نے اس کی تجویز مان لی کہ ہم یہ سودا 185000روپے میں انویسٹر کو بیچ دیتے ہیں میرا پارٹنر جب انوسٹر کے پاس گیا تو 155000روپے میں زبان کر آیا اور یہ کہا کہ بعد میں ہم اس سے ہی خرید لیں گے اور مارکیٹ میں بیچ دیں گے چنانچہ 155000کے حساب سے نفع لکھ لیا گیا بعدمیں اس انوسٹر سے بات کی گئی تو اس نے بیچنے سے انکارکردیا اس کو ہم نے 26مرلے بیچی تھی اور باقی دس مرلہ باقی تھی اس وقت میں نے غصہ میں کہاکہ یہ دس مرلہ بھی ہم بیچ دیتے ہیں چنانچہ باہمی رضامندی سے دو لاکھ فی مرلہ کے حساب سے بیچ دی اور نفع آدھا آدھا لکھ لیا گیا پھر ہم نے ایک اور زمین اس انویسٹر کو لے کردی اور مارکیٹ کے مطابق اس زمین کی تین لاکھ کمیشن بنتی تھی چنانچہ اس کی آدھی کمیشن پارٹنر نے مجھے دی (اور پھر وہ پلاٹ فروخت کروایا اور اس وقت بھی آدھی کمیشن مجھے دے دی)بعد میں پتا چلاکہ پارٹنر نے انویسٹر سے خفیہ طور پر ففٹی ففٹی نفع کا معاملہ کررکھاہے مجھے اس دوسرے پلاٹ کی صرف کمیشن کے اعتبار سے اپنی جیب سے آدھی رقم دی ہے اور خود نفع میں سے آدھا لیا ہے اور وہ پہلا پلاٹ بھی انویسٹر بیچنا چاہ رہا ہے جبکہ میں اپنے پارٹنر کو بیچنے نہیں دے رہا کہ پہلے مجھے اس کے منافع میں بھی آدھا شریک کرو ۔اس تفصیل کی روشنی میں سوال یہ ہے کہ کیا دونوں پلاٹوں میں میرا نفع میں سے آدھے کا تقاضا کرنا درست ہے؟

نوٹ:         سائل کاکہنا ہے کہ مذکورہ انویسٹر ان سارے معاملات میں عملا شریک نہیں ہوا نہ اس سے ان معاملات کے بارے میں کوئی بات ہوئی بلکہ اس کی طرف سے میرا پارٹنر ہی کام کرتا رہا اور یہ معاملات بھی زبانی تھے تحریری نہیں ۔

نوٹ:         میں نے اپنے پارٹنر سے کہا تھا کہ ایسے نہیں ہونا چاہیے کہ انویسٹر کے ساتھ ہم صرف کمیشن پر کام کریں بلکہ اگر ان کا سرمایہ ہے تو ہم بھی سرمایہ ملا لیتے ہیں اور نفع میں شرکت پر معاملہ کرتے ہیں ۔ لیکن پارٹنر نے کہا کہ آپ کچھ حوصلہ کریں میں ان سے بات کررہاں ہوں اور انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کررہا ہوں لیکن فی الواقع انہوں نے انوسٹر سے بات ہی نہیں تھی اس سلسلے میں انوسٹر سے جب میری اب بات ہوئی ہے تو انہوں نے کہا میرے علم میں تو یہی تھا کہ آپ اکٹھے ہیں اور نفع تقسیم کررہے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتا آپ کا اپنے پارٹنر کے ساتھ یہ معاہدہ ہوا تھا کہ ’’ہم اب جو بھی کاروبار کریں گے اس میں دونوں شریک ہوں گے‘‘تو دونوں پلاٹوں میں آپ کانفع میں سے آدھے کا مطالبہ کرنا درست ہے ۔کیونکہ اگر چہ انویسٹرکو آپ کا پارٹنر لے کرآیا ہے اور آپ کے پارٹنرنے انویسٹر سے مضاربت کامعاملہ کیا ہے لیکن چونکہ مضاربت بھی ایک کاروبار ہے اور معاہدے کے مطابق جو بھی کاروبار کریں گے اس میں دونوں شریک ہوں گے اس لیے اس مضاربت کے کاروبار میں بھی دونوں شریک ہوں گے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved