• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مشترکہ کاروبار میں نفع تقسیم کرنے کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب! میرا لیڈیز کپڑے کا ہول سیل کا کاروبار ہے میرے ساتھ ایک اور فریق نے چلتے ہوئے کاروبار میں  سرمایہ انویسٹ کیا اس طریقہ کار پر کہ کاروبار کے سارے معاملات میں  خود چلائوں  گا اورفریق دوم کا کاروبار کے معاملات میں  کوئی کردار نہیں  ہو گا۔فریق دوم نے مبلغ ۔۔۔۔رقم مجھے کاروبار کے لیے ادا کی یہ طے پایا کہ فریق اول کا حصہ 60%ہو گا اورفریق دوم کا چالیس فیصد ہو گا نفع اور نقصان کی صورت میں  ۔ اس کے کچھ عرصے بعد ایک اور فریق نے کاروبار میں  اپنا سرمایہ لگانے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ہم نے تیسرے فریق کو بھی کاروبار میں  شامل کرلیا اور باہمی مشورے میں  یہ طے کیا جو سرمایہ کاروبار کی ضرورت سے زیادہ ہو گا اس سرمایہ سے پراپڑٹی کی خرید وفروخت اور تعمیر کا کاروبا رکیا جائے گااور فریق اول کا کپڑے (پلاٹ کے کاروبار میں  تینوں  کا پیسہ لگا اور نفع کا حساب کل میں  سے تھا)اور پراپڑٹی کے کاروبار میں  80%فیصد حصہ ہو گا فریق دوم کا دونوں  کاروبار میں  دس فیصد ہو گا۔اور تیسرے فریق کا دونوں  کاروبار میں  دس فیصد ہو گا۔

فریق اول نے بقدر ضرورت رقم اپنے حصہ کے منافع سے کاروبار میں  سے لی اورفریق دوم اور سوم نے بھی بقدر ضرورت رقم کاروبارسے لی(یہ رقم نفع میں  سے دی جاتی تھی ان کی ضروریات کے لیے) اور سب کے کھاتہ سے وہ رقم منہا کی جاتی رہی ۔ہم سارا کپڑا خرید کرخود ڈائی کڑھائی ،سٹون،سلائی وغیرہ کرواتے ہیں  اس کے بعد وہ مال بیچا جاتاہے۔کچھ اشیاء میں  تو قیمت خرید کنفرم ہوتی ہے جیسے کپڑا 80روپے گز میں  خریدا گیا لیکن دوسرا میٹریل ہم خود خرید کر کاریگروں  کو دیتے ہیں  اور میٹریل لگانے کی مزدوری کاریگروں  کو دی جاتی ہے ۔کچھ میٹریل لگاتے وقت ضائع بھی ہو جاتا ہے اس وجہ سے جب ایک سوٹ کی قیمت خرید کو جمع کیا جاتا ہے تو کچھ رقم اضافی بھی اس میں  جمع کی جاتی ہے اندازے سے ۔مفتی صاحب اب ہم نے تیسرے فریق کو کاروبار سے اس کا مکمل حصہ ادا کرنا ہے۔ایک مشترکہ پراپرٹی (گودام)ہماری ملکیت ہے (کاروبار مشترکہ رقم سے کیا تھا اور نیت یہ بھی تھی کہ اچھی رقم مل گئی تو بیج دیں  گے ورنہ خود استعمال کرلیں  گے)اوروہ ہمارے کاروبار کے استعمال میں  بھی ہے ۔ہمارا ارادہ یہ ہے کہ ہم اس کو بیج دیں  لیکن مارکیٹ میں  اس کی ویلیو اس وقت قیمت خرید سے کم ہے۔ایک اور مشترکہ پراپڑٹی ہم نے فروخت کے لیے لی ہے لیکن ابھی وہ بکی نہیں  ہے۔ (تجارت کی غرض سے مال کپڑا مختلف کاریگروں  کے پاس تیاری میں  موجود ہوتا ہے اور کاریگروں  کا حساب بھی مختلف اوقات میں  کیا جاتا ہے۔اگر ایک ڈیزائن میں  پچاس سوٹ ہیں  تو اس میں  سے کچھ مال خراب ہو جائے اور کچھ مال مختلف کاریگروں  کے پاس موجود ہے  اور کچھ مکمل تیار ہے اس وجہ سے ایک وقت میں  مکمل حساب ٹھیک طرح سے جمع کرنا مشکل ہے جس وقت فریق دوم نے مجھے کاروبار کے لیے سرمایہ ادا کیا اور کچھ عرصہ بعد فریق سوئم نے سرمایہ ادا کیا اس وقت کا روبار میں  کیا کچھ کس شکل میں  موجود تھا وہ میں  نے گنتی نہیں  کیا تھا۔اب تینوں  فریق کا سرمایہ اور اب تک کی پرافٹ میرے پاس نوٹ ہے لیکن اندازہ ہے کہ اگر ٹوٹل سرمایہ اور جو موجودہے کاروبار میں  ان کو آپس میں  ٹیلی کیا جائے تو فرق آئے گا(جو موجود ہے شاید وہ بڑھ جائے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم احتیاطا نقصان کے اعتبار سے خرچہ زیادہ شمار کرتے ہیں  بعض اوقات نقصان نہیں  ہوتا ۔یوں  حساب میں فرق آجاتا ہے)

۱۔ اب تیسرے فریق کو حصہ کیسے ادا کیا جائے جو اس کا نوٹ ہے اس حساب سے یا جواب موجود ہے اس حساب سے ؟

جب اس کو شامل کیا گیا اس وقت کیا موجود تھا پہلے سے اس کا صحیح طور پر اندازہ نہیں  ہے۔

۲۔ کچھ ادھار ایسے ہیں  جن کا ملنا مشکل ہے ان کا کیا کیا جائے ؟

۳۔            جو مال اب تیار شکل میں  موجود ہے اس کی قیمت خریدکاحساب کیا جائے یا قیمت فروخت کا؟

۴۔            جو فرنیچر اور ضرورت کا سامان دکان پر موجود ہے اس کا کیسے حساب کیا جائے؟کچھ پہلے سے موجود تھا اور کچھ بعد میں  لیا گیا۔

۵۔            جوگودام والی پراپرٹی ہے اس کا حصہ جس قیمت پر خریدی گئی اس حساب سے ادا کیا جائے یا جواب موجودہ ویلیو ہے اس حساب سے ادا کیا جائے ؟تقریبا آدھی رقم اس وقت دوسری پراپرٹی میں  انویسٹ ہے جو ابھی سیل کرنی ہے۔

۶۔ اگر میں  کچھ رقم ابھی تیسرے فریق کے حصے سے اسے ادا کردوں  اور کپڑے کے کام سے اسکا حصہ ختم کر دوں  (منافع کا)اوربقیہ رقم جب پراپرٹی سیل ہو تب ادا کردوں  تو کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟اگر پراپرٹی کا ایک حصہ پہلے سیل ہو جاتا ہے تو اس کا منافع دس فیصد اور جو بقیہ رقم ہے ٹوٹل وہ ادا کرنے کے بعد دوسرا حصہ بعد میں سیل ہوتا ہے تو اس کا منافع تو نہیں  ادا کرنا پڑے گا؟

نوٹ:         ابھی تک اس سے معاہدہ ختم نہیں  کیا گیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  تیسرے فریق کا حصہ تین شکلوں  میں  ہے (۱) پراپرٹی اور کپڑا(۲) کیش یعنی نقد روپیہ(۳) دیون یعنی وہ قرضے جولوگوں  سے لینے ہیں ۔

مذکورہ صورت میں  کس شریک کا کتنا حصہ تھا یہ مجہول (یعنی نامعلوم) ہے اور ہر چیز کا پورا پورا حساب کرنا مشکل ہے اس لیے تیسرے فریق کا حصہ دینے کی ایک صورت اختیار کرسکتے ہیں  کہ ان کے لی حصوں  یعنی پراپرٹی ،کپڑے اور کیش کے عوض کوئی لم سم رقم آپس کی رضامندی سے طے کرلی جائے (جو اتنی ہو کہ جس میں  اس کے دیون بھی آجائیں  اور یہ رقم کیش میں  ان کے حصے سے زائد ہو )پھر اس رقم کے عوض وہ اپنا پراپرٹی ،کپڑے اور کیش والا حصہ باقی شرکاء کو بیچ دے اور دیون کا حصہ باقی شرکاء کو ہدیہ کر کے انہیں  قبضہ کرنے کی اجازت دیدے ۔

دوسری صورت یہ ہے کہ ان تینوں  چیزوں  کی جو تخمینی مالیت بنتی ہے مثلا پانچ لاکھ باقی دوشرکاء یاان میں  سے کوئی ایک ان کا حصہ پانچ لاکھ کے یا ریال جتنے ڈالر بنتے ہیں ان کے بدلے میں  خرید لے یا اگر اتنی بڑی رقم ڈالر یا ریال میں  تبدیل کرنا مشکل ہو تو چار لاکھ روپے اور باقی ایک لاکھ کے جتنے ڈالر بنتے ہیں  ا تنے ڈالر کے بدلے خرید لیں  (اس صورت میں ہزار ڈالر دین کے بدلے میں ہو جائیں  گے)

لمافي الشامية(687/5وايضا کذا في فقه البيوع 364/1)

وهذا اذا کان الثمن من جنس النقود الموجودة في الشرکة اما اذا کان الثمن من غير جنسه مثل ان تکون النقود في الشرکة دولارات والثمن روبيات باکستانية او بالعکس فيمکن ان يکتفي بقبض احد البدلين ولايشترط التقابض۔

وصح بيع درهمين ودينار بدرهم ودينار ين بصرف الجنس بخلاف جنسه تصحيحا للعقد (شرح المجلة434/2)

وکذااذاباع سيفا محلي بالفضة ۔۔۔بفضة مفردة والفضة المفردة اکثر حتي جاز البيع من خلاف جنسها بيعا مطلقا فلايشترط له مايشترط للصرف ۔۔۔(بدائع:455/4)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved