• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مستحق زکوۃ طالب علم کا بینک ملازم ماموں سے خرچہ لینا خرچ کرنا وغیرہ

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کی والدہ کو طلاق ہوئی جس کی وجہ سے زید اپنی والدہ کے ساتھ ماموں کے پاس رہتا ہے اور اس کا ماموں بینک میں ملازم ہے اور زید کا کوئی ذریعہ آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے ماموں سے خرچہ لینے پر مجبور ہے ۔

(1) تو کیا زید کیلئے خرچہ لے کر استعمال کرنا جائز ہے؟

(2) کیا زیدان پیسوں سے کتابیں لے سکتا ہے؟

(3) کیا وہ اپنے دوستوں پر خرچ کر سکتا ہے؟

(4) کیا مسجد کی تعمیر میں دے سکتا ہے؟

(5)کیا دوستوں کی آپس کی دعوت میں پیسے خرچ کرسکتا ہے؟ اور اس کے علاوہ دوسرے رشتے داروں کے لئے اس کے ماموں کے گھر سے کھانا جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:کیا زید کے ماموں بینک کی ملازمت کے علاوہ کوئی اور کام بھی کرتے ہیں؟

کیا زید مستحق زکوٰۃ ہیں؟کس بینک میں ملازمت کرتے ہیں نیز یہ کہ بینک میں ان کے ذمے کیا کام ہے؟

جواب وضاحت:زید کے ماموں صرف بینک کی ملازمت کرتے ہیں،اور کچھ نہیں کرتے۔زید مدرسہ میں پڑھتا ہےاور مستحق زکوۃبھی ہے۔ پنجاب بینک میں ملازمت کرتے ہیں اور  بینک میں کیشیئر کا کام کرتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زید چونکہ مستحق زکوۃ ہے اور ماموں کے ذمہ ایسی کمائی کا صدقہ کرنا واجب ہے، لہذا زیدکا اپنے ماموں سے خرچہ لینا جائز ہے۔اور انہیں پیسوں سے کتابیں لینا اور اپنے دوستوں پر خرچ کرنا اور مسجد کی تعمیر میں چندہ دینااور اسی جیب خرچ سے اپنے دوستوں کی دعوت کرنا اور ان پر خرچ کرنا  وغیرہ وغیرہ درست ہے ۔البتہ دوسرے رشتےدارجو مستحق زکوٰۃ نہ ہوں ان کے لیے زید کے ماموں کے مال سے نفع اٹھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

شامی ج(7)ص(307)میں ہے:

والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين

 الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه”

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved