• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز اور تلاوت کے بعد مذی دیکھی تو کیا نماز لوٹائے گا؟

استفتاء

مفتی صاحب صبح فجر کی نماز پڑھنے کے بعد قرآن مجید کی تلاوت کی اور جب اس سے فارغ ہو کر اٹھا تو محسو س ہو اکہ میری شرم گاہ سے مذی خارج ہو رہی تھی مجھے خبر نہیں کہ وہ نماز کے دوران سے ہورہی تھی یا قرآن مجید پڑھنے کے بعد سے تو مجھے اب کیا کرنا ہوگا کیا نماز دوبارہ لوٹا نی ہوگی اور کیا میں گنہگار ہوا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر تو آپ کے لیے یہ اندازہ لگانا ممکن ہو کہ آخری دفعہ آپ کو شہوت والا خیال کب آیا تھا تب تو اسی وقت سے مذی  کا خارج ہونا سمجھا جائے گا ۔

اور  اس دوران پڑھی گئی نماز دہرانی پڑ ے گی اور بے دھیانی میں قرآن کو چھونے پر تو بہ واستغفار کرنا ہوگا۔اور اگر یہ حتمی نہ ہو رہا ہو کہ آخری دفعہ شہوت والا خیال کب آیا تھا تو اس کو ایسے ہی سمجھیں گے جیسے ابھی قریب ہی میں خارج ہوئی ہے یعنی جب سے آپ نے دیکھا ہے اسی وقت سے۔ ایسی صورت میں نماز لوٹانے کی ضرورت نہیں ۔

محيط البرہانی(2/ 281) میں ہے:

وإن صلى في ثوب أياماً ثم اطلع على نجاسة به،ولايعلم متى أصاب الثوب، لايعيد شيئامما صلى حتى يتيقن بوقت الإصابة، ذكرفي «الكتاب»: أن هذاقول الكل،قال أبويوسف ؒسألت أبا حنيفة رحمة الله عليه عن هذه المسألة، قال؛ لا يعيد صلاة صلاها قبل ذلك حتى يتيقن بوقت الإصابة.قال:ولا أرى هذا يشبه البئر.

حاشيۃ الطحطاوی (42)  میں ہے:

قال البرهان الحلبي الحكم بالاقتصار فيما لو رأى على ثوبه نجاسة إنما يتأتى في الرطبة أما اليابسة فينبغي أن يتحرى وقت إصابتها عنده وكذا عندهما إذ لا يتأتى أن يقال إنها إصابته تلك الساعة بعد يبسها إلا أن يكون الزمان محتملا ليبسها بعد الأصابة وهو تفصيل حسن .

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved