• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نمازِجنازه كے بعد دعا

استفتاء

کیا فرماتےہیں علماءکرام قرآن کے حوالے سے

يأ يها الذين آمنوا إذا قمتم إلى الصلاة .

یہاں "قمتم "ماضی ہے مگر ارادہ نماز ہے۔

فإذا حللتم فاصطادوا.

"حللتم "ماضی ہے کھول چکو۔

3۔ فإذا طعمتم  فانتشروا۔

ماضی ہے کھا چکو۔

حديث: إذا صليتم على الميت فاخلصوا الدعاء ۔

جب تم نماز جنازہ پڑھ چکو، تو میت کے لیے خالص دعا کرو۔ یہاں "صليتم ” ماضی ہے۔

مگر عربی کا کلیہ ہے  ماضی کے پیچھے "إذا”آجائے تو معنی حال میں بدل جاتا ہے۔ مذکورہ بالا  نمبر 2 اور نمبر 3 آیات میں ماضی حال کے اندر کیوں نہیں بدلا ہے یعنی چکو میں ۔۔۔۔

کیونکہ ہمارے علاقے میں جنازہ پڑھنے کے بعد دعا کی  جاتی ہے۔ اور یہ حدیث پڑھتے ہیں مگر دیوبندی علماء کہتے ہیں اس حدیث میں  ” پڑھ چکو” میں معنی نہیں ہوگا بلکہ دعا نماز کے اندر ہے۔

پھر آیت ہے: فإذا قضيتم الصلاة۔

یہاں بھی ماضی ہے۔ پیچھے "إذا”آیا ہے۔ لیکن  معنی یہ ہے جب تم نماز پڑھ چکو آیا۔

قرآن سنت کے حوالے سے ان آیات کی تفصیل بیان کریں۔ تاکہ لوگوں کو صحیح علم ہوجائے۔ لوگ کہتےہیں ادھر معنی پڑھ چکو ہے۔

اس کے علاوہ مجھے چند ایسے رسالے ارسال کریں جن میں اس مسئلے  اور جن میں دیوبندی اور بریلوی اختلافی مسائل کا حل بیان ہو مجھے ماہانہ  بذریعہ  وی پی ارسال کرلیا کریں۔ ہدیہ دیا جائے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

” جب تم  میت پر نماز جنازہ پڑھ چکو تو میت کے لیے خالص دعا کرو”

چوتھی تکبیر پر نماز جنازہ مکمل ہوجاتی ہے۔ اور نماز سے نکلنے کے لیے صرف سلام پھیرنا ہوتا ہے۔ اب نماز جنازہ کے بعد دعا کرنے کی دو صورتیں ممکن ہیں:

1۔ نماز جنازہ سے سلام پھیرنے کے بعد میت کے لیے دعا کرنا۔ اس صورت میں حدیث کا مطلب یہ ہے کہ سلام کے پھیرنے کے بعد جنازہ قبرستان لے جاتے ہوئے ہر شخص میت کے لیے دعا کرتا رہے۔ سلام پھیرتے ہی اسی مقام پر کھڑے کھڑے سب کا   مل کر دعا کرنا نہ تو لازم ہے اور نہ ہی نبی ﷺ  یا صحابہ سے منقول ہے۔ دیکھیے "فإذا حللتم فاصطادوا” میں یہ لازمی تو نہیں ہے کہ حلال ہوتے ہی شکار کرنا شروع کردو۔ اگر شکار کرنا بھی ہو تو کچھ دیر کسی اور کام میں لگ کر بھی کرسکتا ہے۔

إذا قمتم إلى الصلاة  فاغسلوا وجوهكم

جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو یا ارادہ کرو تو وضو کرو۔

اس کو یہ لازم نہیں ہے کہ کھڑے ہوتے ہی وضو کرو بلکہ وضو کے لیے پانی  کنویں سے  نکال سکتا ہے، سردی ہو تو پانی گرم کرسکتا ہے اور کسی سے کوئی ضروری بات پیش آجائے تو وہ کر سکتا ہے۔

غرض نماز جنازہ سے سلام پھیرنے کے بعدجنازہ لے جاتے ہوئے اکیلے اکیلے دعا کرتے رہو یا  تدفین کے بعد سب  میت کے لیے دعا کرو۔ نماز جنازہ پڑھنے کی جگہ پر ہی سب دعا کرو اس پر عمل نبی ﷺ سے یا صحابہ رضی اللہ عنہم  سے منقول نہیں اس لیے مذکورہ حکم کو صرف انہی صورتوں پر محمول کریں گے جو حدیث سے ثابت ہیں۔

2۔  مذکورہ حدیث کی دوسری ممکن صورت یہ ہے کہ   چوتھی تکبیر کے بعد لیکن سلام پھیرنے سے پہلے میت کے لیے مزید دعا کرنا۔ چوتھی تکبیر پر نماز مکمل ہوگئی۔ اب دعا کریں گے تو نماز جنازہ کے بعد دعا شمار ہوگی۔ حدیث میں اس کا عمل بھی ملتا ہے۔

عن عبدالله بن أبي أوفى أنه كبر على جنازة ابنة له أربع تكبيرات فقال بعد الرابعة كقدر بين التكبيرتين  يستغفر بها و يدعو ثم قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم  اصنع هكذا.( بيهقي)

و في رواية كبر أربعا فمكث ساعة حتى ظننا أنه سيكبر خمسا ثم سلم عن يمينه و عن شماله. (بيهقي )

حضرت عبدالله بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی نماز جنازہ کے درمیان وقفہ کے بقدر قیام کیا جس میں وہ اپنی بیٹی کے لیے استغفار اور دعا کرتے  رہے۔ پھر ( سلام پھیرا اور  ) فرمایا کہ ( کبھی کبھی ) رسول ﷺ ایسے ہی کیا کرتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے چار تکبیریں کہیں پھر ( دعا و استغفار کرکے ) ٹھہرے رہے یہاں تک کہ ہمیں خیال ہوا کہ وہ پانچویں تکبیر کہنے کو ہیں ( لیکن انہوں نے پانچویں تکبیر نہ کہی ) پھر اپنے دائیں اور بائیں کو سلام پھیردیا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved