استفتاء
۱۔ہمارے ہاں مسجد میں امام صاحب بالعموم جمعہ کو نماز فجر میں الم سجدہ کی تلاوت کرتے ہیں ایک مسئلہ نمازی حضرات کو پریشان کرتا ہے کہ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ایک نمازی وضو یا سنتوں میں مشغول تھا کہ آیت پڑھی گئی اور سجدہ کیا گیا۔
اس نمازی کے ذمے سجدہ ہے یا نہیں اگر ہے تو کب ادا کرے گا؟
۲۔بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ایک نمازی نماز میں شامل ہونے کے لئے آیا اور اس نے آیت سجدہ باہر سنی لیکن سجدے میں شامل ہوگیا کیا اس کے لئے جماعت کا سجدہ کفایت کرے گا یا اسے بعد میں الگ سجدہ کرنا پڑے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔اگریہ نمازی اسی رکعت میں شامل ہوگیا تو اس کے ذمے سجدہ تلاوت نہیں گویا امام کے سجدہ تلاوت کے ضمن میں اس کا سجدہ بھی ادا ہو گیا اور اگر اسی رکعت میں شامل نہ ہو سکا تو اس کے ذمے سجدہ تلاوت ہے جو نماز کے بعد ادا کیا جائے۔
في الهندية1/286
ولو سمعها من الامام اجنبي ليس معهم في الصلاة ولم يدخل معهم في الصلاة لزمه السجود كذا في الجوهرالنيرة وهو الصحيح كذا في الهداية سمع من امام فدخل معه قبل ان يسجد سجد معه وان دخل في صلوة الامام بعد ما سجدها الامام لا يسجدها وهذا اذا ادركه في آخر تلك الركعة اما لو ادركه في الركعة الاخرى يسجدها بعد الفراغ كذا في الكافي وهكذا في النهاية
2۔مذکورہ صورت میں جماعت کا سجدہ کفایت کرجائے گا بعد میں الگ سے سجدہ کرنے کی ضرورت نہیں۔2
(في الهندية 1/286)سمع من امام فدخل معه قبل ان يسجد سجد معه.
© Copyright 2024, All Rights Reserved