- فتوی نمبر: 9-170
- تاریخ: 28 اگست 2016
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
Amazon ایک ویب سائٹ ہے، جہاں سے لوگ آن لائن شاپنگ کرتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ امریکہ کے ہوتے ہیں، Amazon والے چیزیں ان کے گھر تک پہنچاتے ہیں۔ بڑی بڑی کمپنیاں مثلاً Nokia, Dell وغیرہ اپنی چیزیں بیچنے کے لیے Amazon والوں سے معاہدہ کر کے اپنی چیزیں Amazon کی سائٹ پر ڈال دیتے ہیں، پھر لوگ Amazon کی ویب سائٹ پر آ کر Nokia وغیرہ کے موبائل خریدتے ہیں، اور بھی ہزاروں کمپنیوں کی لاکھوں پراڈکٹAmazon پر موجود ہیں، Nokia وغیرہ کی مثال سمجھانے کے لیے ہے۔ Amazon کی کمپنی پر لوگ اعتبار کرتے ہیں۔ اگر کسی کو چیز پسند نہ آئے تو وہ واپس بھی کر سکتا ہے۔
Amazon کی ایک سروس ہے کہ آپ اگر ان کی ویب سائٹ پر موجود products میں سے کوئی product بکواتے ہیں تو آپ کو اس چیز کی قیمت کا 4% کمیشن دیتے ہیں۔ ان کی کمیشن کا ایک چارٹ فکس ہوتا ہے۔ مختلف product پر مختلف کمیشن ہوتا ہے:
کمیشن ریٹ | Product کی تعداد | ||
4% | 1-6 | ||
6% | 7-30 | ||
6.50% | 31-110 | ||
8% | 631-1570 | ||
8.50% | 3131+ |
اس چارٹ کا مطلب ہے کہ آپ نے اگر ان کی 6 product سیل کروائیں تو اگر ان کی قیمت 100 روپے ہے، تو آپ کو 4 روپے کمیشن ملے گا۔ اب اگر آپ ان کی ساتویں چیز بکواتے ہیں تو آپ کا کمیشن ریٹ بڑھ جائے گا، یعنی اس کے بعد ہر چیز بکوانے پر اس چیز کی قیمت کا 6% ملے گا۔ اسی طرح ان کی کمیشن کی آخری حد 8.50% ہے جو 3131 چیزیں سیل کروانے پر آپ کو ملے گا۔ بعض چیزوں پر یہ 10% کمیشن بھی دیتے ہیں۔ کمیشن کے بڑھتے رہنے کا یہ سلسلہ ایک ماہ تک چلتا ہے، پہلے مہینے کے بعد دوبارہ کمیشن کا تناسب 4% سے شروع ہوجاتا ہے۔
کمیشن ہی کے سلسلے میں ایک بات یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اگر ہماری راہنمائی کی وجہ سے کوئی گاہک ایمازون سے کوئی چیز خریدتا ہے وہ خریدار اگر اسی چیز کے ساتھ کوئی اور چیز بھی خریدتا ہے جس کی راہنمائی ہم نے نہیں کی تھی تو اس کا کمیشن بھی ہمیں دیا جاتا ہے، مثلاً ہماری راہنمائی سے لیپ ٹاپ خریدا وہاں اسے بیگ بھی نظر آیا اور خریدا تو اس کا کمیشن بھی ہمیں ملے گا۔ اور یہ کمیشن ہمارے تناسب میں اضافے کا ذریعہ بھی بنے گا۔
ان کی پالیسی یہ ہوتی ہے کہ آپ کو ان کی ویب سائٹ پر جا کر اکاؤنٹ بنانا ہوتا ہے، اکاؤنٹ بنانے کی کوئی فیس نہیں ہوتی۔ اکاؤنٹ بنانے کے بعد آپ کوئی product منتخب کرتے ہیں کہ میں یہ چیز بکواؤں گا تو Amazon والے آپ کو ایک لنک دے دیتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی اس لنک کے ذریعے یہ چیز خریدے گا تو ہم آپ کو کمیشن دیں گے، آپ کے Amazon کے اکاؤنٹ میں جب آپ کا کمیشن کم از کم 100 ڈالر اکٹھا ہو جاتا ہے تو آپ اگر امریکہ میں رہتے ہیں تو اپنے بینک میں Transfor کروا سکتے ہیں، ورنہ پاکستان میں یہ آپ کے گھر چیک بھیجتے ہیں، جس کے 15 ڈالر چارج کرتے ہیں۔
آج کل لوگ Amazon سے لاکھوں کما رہے ہیں بعض لوگ Facebook پر مختلف پیجز پر جا کر یہ لنک شیئر کرتے ہیں، اور بعض Google پر Ad چلا کر اس میں یہ لنک دے دیتے ہیں۔
میں Amazon کی product بکوانے کے لیے جو طریقہ استعمال کر رہا ہوں وہ طریقہ اور بھی بہت سے لوگ استعمال کررہے ہیں۔ اور یہ ہے:
میں نے ایک ویب سائٹ بنائی ہے pkwebstor.com ، 118 روپے کا (pkwebstor.com) Domain name خریدا اور 1000 روپے میں اسے name cheap کے سرور پر Host کیا۔
پھر میں نے Amazon کی ویب سائٹ پر اکاؤنٹ بنایا، اور وہاں سے ایک کمپنی کی product منتخب کی کہ میں اسے بکواؤں گا۔ Amazon والوں نے مجھے ایک لنک دے دیا کہ آپ اس لنک کے ذریعے کسٹمر ہماری ویب سائٹ پر بھیجیں۔ میں نے Amazon سے Nokia کا ایک موبائل Select کیا تھا کہ میں اسے بکواؤں گا، Nokia والوں نے اس موبائل کی تفصیل لکھی تھی کہ اس میں یہ خصوصیات ہیں، میں نے ایک بندے کو 250 روپے دے کر کہا کہ مجھے اس موبائل کے بارے میں پانچ سو لفظوں کا تعارفی مضمون لکھ دو۔ میں نے یہ آرٹیکل اپنی ویب سائٹ پر ڈال کر اس کا ایک پیج بنا دیا۔ اور آخر میں لنک دے دیا، آپ اسے Amazon سے خرید سکتے ہیں، آخر میں جو لنک دیا ہے یہ وہی ہے جو Amazon والوں نے مجھے دیا ہے۔ اب میں نے Google keyword tool (یہ ایک Google کا فری tool ہے)کو استعمال کر کے چیک کیا کہ کس ملک میں لوگ مہینے میں کتنی بار کسی چیز کو لکھ کر search کرتے ہیں۔ میں نے امریکہ کو select کر کے Buy Nokia mobile لکھ کر search کیا تو اس نے اور بھی مختلف keyword دے دیے اور آگے ان کی searches اور competition لکھا ہوتا ہے، جیسے Buy cheap Nokia mobile وغیرہ۔ میں نے ان میں سے ایک keyword ڈھونڈ کر جس کی کم از کم searches 120 ہوں یعنی امریکہ کے 120 لوگ ہر مہینے اس کو دیکھ کر Google میں search کرتے ہوں،یہ keyword میں نے اپنے آرٹیکل میں دو تین بار لکھ دیا تاکہ Google Rebort جب اس آرٹیکل کو پڑھے تو اسے پتہ چل جائے کہ یہ آرٹیکل اس keyword سے Related ہے، اور وہ ہمارے اس پیج کو Google میں index کر لے۔ ایک دو دن میں ہمارا پیج Google میں آ جاتا ہے یعنی اب اگر کوئی Buy cheap Nokia mobile لکھ کر Google میں search کرے گا تو Google ہماری ویب سائٹ بھی دکھائے گا کہ اس ویب سائٹ پر اس سے Related مواد ہے۔
اگر کسی دوسری ویب سائٹ پر یہ مواد موجود نہ ہوں تو Google ہماری ویب سائٹ کو پہلے پیج پر سب سے اوپر دکھائے گا اور visitor ہماری ویب سائٹ پر آئے گا۔ لیکن اس کے لیے اب وہ keyword ڈھونڈنا پڑے گا جس کا competition بہت کم ہوں۔ اور ایسا keyword ڈھونڈنا ناممکن تو نہیں لیکن بہت مشکل ہے۔ میں نے Buy cheap Nokia mobile کا keyword ، select کیا تھا، Google میں میری ویب سائٹ کا پیج جس پر آرٹیکل تھا Google میں 4 پیج پر آتا ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے بھی بہت سی ویب سائٹ ہیں جن پر اس سے Related مواد ہے۔ Google والوں کی 200 سے زائد پالیسی ہوتی ہیں جس کی بنیاد پر یہ ویب سائٹ کو ایک یا دو پیج پر لاتی ہیں، ان میں سے ایک پالیسی یہ بھی ہے کہ جس ویب سائٹ کو Backlink زیادہ ملیں گے وہ اوپر آئے گی۔
(Backlink اسے کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی ویب سائٹ پر کوئی آرٹیکل ڈالے اور اس میں Nokia کا لفظ آئے تو وہ Nokia کے لفظ پر میری ویب سائٹ کا لنک دیدے کہ لفظ Nokia سے Related مواد آپ کو اس ویب سائٹ پر ملے گا۔)
اس طرح دوسرے لوگ اپنی ویب سائٹ سے جتنے زیادہ لنک کسی ویب سائٹ کو دیں گے وہ Google میں اتنی اوپر آئے گی۔
اگر ہم Google کی اس اصل پالیسی کے مطابق چلیں تو ہماری ویب سائٹ کبھی اوپر نہیں آئے گی۔ کیونکہ شروع میں ہماری ویب سائٹ کی Authority (ساکھ)نہیں ہوتی، اس لیے لوگ ان ویب سائٹ کو لنک دیتے ہیں جن کی Authority ہوتی ہے۔ Google کہتا ہے کہ آپ سوشل میڈیا وغیرہ پر اپنا لنک شیئر کریں اور لوگ آپ کے آرٹیکل کو پسند کر کے اسے اپنی ویب سائٹ سے لنک دیں۔ پہلی بار تو لوگ ایسے ہی کسی ویب سائٹ کو اپنی ویب سائٹ سے لنک نہیں دیتے۔ کیونکہ اس سے ان کی ویب سائٹ پر برا اثر پڑتا ہے۔ اور اگر لوگ اپنی ویب سائٹ سے لنک دیتے بھی ہیں تو خود ان کی سائٹ کی Authority اتنی نہیں ہوتی کہ اس سے ہماری ویب سائٹ کو کچھ خاص فائدہ ہوتا ہو۔ اس لیے ہم ایسی ویب سائٹ ڈھونڈتے ہیں جن کی Authority زیادہ ہوں یعنی Google کی نظروں میں اس ویب سائٹ کی ویلیو ہو، ہم اس ویب سائٹ کے مالک کو پانچ سو words کا ایک آرٹیکل دیتے ہیں کہ آپ اسے اپنی ویب سائٹ پر ڈال دیں اور یہاں سے ہماری ویب سائٹ کو لنک دیں، اور ساتھ میں اسے 250 روپے بھی دیتے ہیں کہ وہ اپنی ویب سائٹ ہماری ویب سائٹ کو لنک دے رہا ہے۔ اس طرح مجھے Backlink، 500 روپے میں پڑتا ہے، اس طرح میں نے 10، 15 Backlink لے لیے ہیں اور میری ویب سائٹ Google میں ٹاپ پر آگئی ہے۔ اب اگر کوئی Buy cheap Nokia mobile لکھ کر Google میں search کرتا ہے تو سب سے اوپر میری سائٹ ہوتی ہے۔ اور visitor میری ویب سائٹ پر آ کر وہ آرٹیکل پڑھتا ہے، اور آخر میں جو لنک دیا ہوتا ہے اس کے ذریعے Amazon پر جا کر وہ موبائل خرید لیتا ہے اور Amazon والے میرے اکاؤنٹ میں میرا کمیشن ڈال دیتے ہیں۔
پوچھنا یہ ہے کہ Backlink خریدنے سے Google منع کرتا ہے اور اس کی پالیسی کے خلاف ہے۔ اگر ہم اس کی پالیسی کو نہ مانیں اور یہ طریقہ اختیار کریں تو ٹھیک ہے؟
آج کل پوری دنیا میں لوگ یہی طریقہ استعمال کر رہے ہیں، اپنی ویب سائٹ کی Authority بڑھانے کے لیے ہمیں مختلف فورم (forum) اور دوسرے سائٹ سے بھی Backlink لینے پڑتے ہیں، وہاں ہم اپنے کمپیوٹر کا IP پروکسی تبدیل کر لیتے ہیں وہ دوسرے ویب سائٹ پر جا کر comment وغیرہ میں اپنی ویب سائٹ کا Link ڈال دیتے ہیں یعنی Google کے Rebort کو یہ شو کرواتے ہیں کہ یہ ہم نے نہیں کسی دوسرے بندے نے ڈالا ہے، یعنی Google کے Rebort کو دھوکہ دینے والی بات ہے۔
جب تک ہماری ویب سائٹ ٹاپ پر رہتی ہے وزیٹر ہماری ویب سائٹ پر موجود لنک کے ذریعے Amazon کی product خریدتے رہتے ہیں، اور ہمیں کمیشن ملتا رہتا ہے۔ اگر کوئی دوسری سائٹ ہمارے سے اوپر آ جاتی ہے تو ہم پھر دوسری ویب سائٹ سے Backlink لیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پھر ٹاپ پر آجاتی ہے۔
سوالات: مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں درج ذیل سوالات کا حل مطلوب ہے:
1۔ کیا ایمازون کے ساتھ کمیشن کا معاملہ درست ہے؟
2۔ جس چیز کی راہنمائی نہ کی ہو اس کا کمیشن لینا درست ہے؟
3۔ کسی کو پیسے دے کر تعارفی مضمون لکھوانا درست ہے؟
4۔ اپنی ویب سائٹ کو اوپر لانے کے لیے بیک لنک کا حصول درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ کمیشن کا معاملہ درست ہے۔
2۔ ایسی چیز کا کمیشن لینا درست نہیں۔ اسے بلا نیت ثواب صدقہ کر دیا جائے۔
3۔ پیسے دے کر تعارفی مضمون لکھوانا درست ہے۔
4۔ بیک لنک کے حصول کے لیے دھوکہ دہی اور مصنوعی ساکھ بنانے کی کوشش ہے، اس لیے درست نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
جواب دیگر
الجواب: بسم اللہ حامداً و مصلیاً
مذکورہ تفصیلی سوال نامہ میں متعدد امور ذکر کیے گئے ہیں جن کے جوابات درج ذیل ہیں:
1۔ Amazon کمپنی کی اشیاء بکوانے میں آپ کی حیثیت دلال (بروکر) کی ہے۔ کیونکہ آپ خریدار اور بیچنے والے کی ایک دوسرے کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔ اور Amazon کمپنی سے آپ کی اجرت بھی فیصد کے حساب سے طے شدہ ہے۔ نیز خریدار سے بھی آپ کا دلال ہونا پوشیدہ نہیں۔ اس لیے یہ معاملہ درست ہے۔
2۔ کسی فرد سے اجرت طے کر کے اپنی ضرورت کا مضمون لکھوانا، اجارہ ہے اور درست ہے۔
3۔ کسی کی ملکیتی ویب سائٹ پر پیسوں کے عوض اپنا مضمون یا اشتہار شائع کروانا فی الواقع خرید و فروخت نہیں۔ کیونکہ آپ کو ثمن کے بدلہ میں کسی چیز کی ملکیت حاصل نہیں ہو رہی۔ البتہ یہ اجارہ فاسدہ ہے کیونکہ کسی کی جگہ یا چیز سے نفع اٹھا رہے ہیں جس میں اجرت اور استعمال کی نوعیت تو معلوم ہے لیکن منفعت کی مقدار یعنی مدت مجہول ہے جبکہ مدت کا طے ونا بھی اجارہ کے صحیح ہونے کے لیے شرط ہے۔ لہذا ضروری ے کہ مدت بھی طے کر لی جائے تاکہ اجارہ بھی درست ہو جائے مثلاً یہ کہ ہمارا مضمون یا اشتہار ایک سال کے لیے لگایا جائے۔
4۔ بیک لنک کا حصول 4 طرح سے ہے:
1۔ پہلی صورت یہ کہ کوئی از خود ہی آپ کی ویب سائٹ کے لیے بیک لنک دیدے، جو کہ درست ہے اور اس میں کچھ اشکال نہیں۔
2۔ دوسری صورت وہ ہے جسے آپ نے تحریر کیا کہ اپنا مضمون شائع کروا کر اس کے ساتھ بیک لنک حاصل کیا جائے۔ اس کے درست ہونے کی وجہ واضح ہے کہ جب کوئی چیز بکوانے کے لیے اشتہار دیا جاتا ہے تو اس چیز کے ملنے کا پتہ بھی لا محالہ ساتھ ہوتا ہے اور یہ بیک لنکا کا خریدنا نہیں بلکہ مضمون اور اشتہار کے ضمن میں اپنا رابطہ دینا ہے جس میں کوئی شرعی روک نہیں بلکہ اشتہار دینے والے کا حق ہے۔
3۔ تیسری جائز صورت یہ ہے کہ مثلاً کسی ویب سائٹ پر پہلے سے ہی نوکیا موبائل سے متعلق کوئی مضمون موجود ہے آپ نے ویب سائٹ کے مالک سے رابطہ کر کے مضمون میں لفظ نوکیا کے پیچھے بیک لنک لیا کہ اس لفظ Nokia سے متعلق کسی قسم کا مواد، معلومات یا مضمون آپ کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔ جس کی وجہ سے لفظ Nokia پر کلک کرنے والے کا آپ سے رابطہ اور تعارف ہو جاتا ہے۔ اس کا مقصد لوگوں تک اپنی رسائی اور رابطوں کو بڑھانا ہے جو کہ جائز کاروباری ضرورت ہے۔ اور اس طرح سے بیک لنک کی سروس کو حاصل کرنا بھی فی الحقیقت خرید و فروخت نہیں بلکہ اجارہ ہے جس کے درست ہونے کے لیے یہاں بھی اجرت کے ساتھ منفعت یعنی سروس کی مدت طے ہونا ضروری ہے۔
4۔ بیک لنک کی چوتھی صورت البتہ درست نہیں جس میں سوفٹ ویئر کو استعمال کر کے اپنے کمپیوٹر کا I.P تبدیل کرنے کے بعد دوسری ویب سائیٹوں پر فرضی ناموں سے comment لکھ کر اپنی ویب سائٹ کا لنک ڈالا جاتا ہے۔ یہ دھوکہ دینا ہے۔ اس کے بجائے آپ وزیٹرز سے اپیل یا درخواست کر سکتے ہیں کہ جن لوگوں کو آپ واسطے سے Amazon سے سامان خریدنے پر سہولت اور اچھا تجربہ ہوا وہ آپ کے حق میں کمینٹس لکھ دیں اور ساتھ آپ کا لنک شیئر کر دیں۔
في رد المحتار (8/ 514):
قوله: (السمسار) هو المتوسط بين البائع و المشتري بأجر من غير أن يسأجر.
و فيه أيضاً (9/ 107):
وقال في الخانية: و في الدلالة و السمسار يجب أجر المثل و ما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذلك حرام عليهم و في الحاوي سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار فقال أرجو أنه لا بأس به و إن كان في الأصل فاسداً لكثرة التعامل.
و في مجلة الأحكام العدلية (مادة: 562):
يجوز إجارة الآدمي للخدمة أو الإجراء صنعة ببيان مدة أو تعيين العمل … الخ
و في رد المحتار (9/9):
و شرطها كون الأجرة و المنفعة معلومتين لأن جهالتها تفضي إلى المنازعة.
و في الترمذي (1/ 245)و مسلم (1/ 75):
قال النبي صلى الله عليه و سلم: من غشنا فليس منا.
و في رد المحتار (6/ 98):
لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي…. فقط و الله تعالى أعلم
ایک جزء کا جواب دیگر
4۔ آپ گوگل کی پالیسی پر عمل کرنے کے پابند نہیں کیونکہ آپ کے اور گوگل کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے جس کی رُو سے آپ کسی سے اجارہ (بیک لنک سروس حاصل) نہ کرنے کے پابند ہوں۔ بلکہ گوگل کی پالیسی یکطرفہ ہے (اور اس کی مکمل تفصیلات تک کسی کو رسائی بھی نہیں)۔ نیز زیادہ بیک لنک کا اول تو یہی فائدہ متعین نہیں کہ اس سے گوگل کی سرچ رینکنگ میں ویب سائٹ کو پہلے صفحہ پر جگہ مل جاتی ہے بلکہ اب تو اس میدان میں دیگر کمپنیوں نے بھی اپنے سرچ انجن بنا لیے ہیں جیسا کہ bing, ask jeeves, yahoo, ask, AOL, baidu, yandux اورduck duck go وغیرہ ان میں سے ہر ایک کی سرچ میں کسی ویب سائٹ کو رینک کرنے کی اپنی پالیسی اور طریقہ کار ہے (جس پر تجربہ شاہد ہے) اور لوگ ان سرچ انجنوں کے ذریعہ سے بھی سرچ کرتے ہیں جیسا کہ yahoo اور bing کا استعمال بھی اب عام متعارف ہو رہا ہے۔ اس لیے ضروری نہیں کہ آپ کی ویب سائٹ تک کسی کی رسائی گوگل ہی کے ذریعہ ہوئی ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ بیک لنک حاصل کرنے کا بڑا مقصد مختلف ویب سائٹ سے لوگوں کو اپنی ویب سائٹ کا پتہ دینا اور معلومات تک رسائی فراہم کرنا ہے اور یہ انٹرنیٹ کے میدان میں کاروباری واسطوں کو بڑھانے کا اہم ذریعہ ہے جس پر پابندی لگوانے اور روکنے کا کسی کو حق اور اجارہ داری حاصل نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved