• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

پندرہ سے پہلے دوبار خون کی صورت میں نماز اور غسل کا حکم

  • فتوی نمبر: 5-356
  • تاریخ: 17 مارچ 2013
  • عنوانات:

استفتاء

ایک عورت کو عادت کے مطابق حیض آیا اور وہ اپنی عادت کو پورا کرکے پاک ہوگئی۔ پھر اسے پاک ہونے کے بعد تیرہویں دن خون آیا۔ پندرھویں دن تک وہ نمازیں پڑھتی رہی پھر اس نے پڑھنا چھوڑ دیں۔ سولہ تا انیسویں دن اسے خون آتا رہا جو تین دن سے متجاوز تھا اور عادت سے کم تھا مثلاً عادت چھ دن کی تھی اور وہ ساڑھے تین دن کے بعد پاک ہوئی۔ اب ان دنوں کا کیا حکم ہے؟ غسل کب کرے گی؟ پندرھویں دن کے بعد اور پہلے حیض شمار ہوگا یا استحاضہ؟ مزید کہ عادت کے مطابق وہ پاک تو دو پہر کو ہوئی تھی اور استحاضہ تیرویں دن کی عشاء سے شروع ہوا تو اب وہ پندرہویں دن دو پہر تک ہی شمار کرے گی؟ نیز اب جو غسل کرے گی وہ دو پہر کو معتبر ہوگا؟ یا جب بھی پاک ہوئی ہے۔ نماز کا کیا حکم ہوگا؟

وضاحت: مستقل عادت چھ دن کی ہے۔ اور اس مہینے سے پہلے والے مہینے میں بھی چھ دن ہی حیض آنے کے بعد پاک ہوگئی تھی اور اس مہینے بھی پہلے عادت کے مطابق چھ دن حیض آنے کے بعد پاک ہوئی اور پھر تیرہویں دن پھر خون آنا شروع ہوا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ پہلی مرتبہ عادت کے مطابق آنے والا خون حیض ہے اور تیرہویں دن سے لے کر انیسویں دن تک آنے والا تمام خون استحاضہ ہے۔

۲۔ پندرہویں دن تک جو نمازیں پڑھی ہیں وہ درست ہیں اور پندرہویں دن کے بعد سے لے کر انیسویں دن تک جو نمازیں نہیں پڑھی وہ قضا کرے گی۔

۳۔ پہلی مرتبہ خون آنے کے بعدجب پاک ہوئی تھی اس وقت کا غسل معتبر ہے دوبارہ غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔

توجیہ: (فرع) إذا عاودها في العشرة بطل الحكم بطهارتها مبتدأة كانت أو معتادة و كأنها لم تطهر أصلاً عند أبي يوسف رحمه الله لأن الطهر إذا كان أقل من خمسة عشر لا يكون فاصلاً عنده و يكون كالدم المتوالي و هذا الذي ذكرنا إذا عاودها الدم في العشرة و لم يزد على العشرة و طهرت بعد ذلك طهراً صحيحاً خمسة عشر يوماً و يكون جميع ذلك حيضاً أما إذا زاد على العشرة أو لم يزد لكن انتقص الطهر بعد ذلك عن خمسة عشر ففي المبتدأة العشرة حيض و في المعتادة أيامها المعتادة حیض لأنه صار كالدم المتوالي و في الدم المتوالي الجواب على نحو ما ذكرنا …. وإن كانت معتادة و عادتها في أيام حيضها أنها ترى يوماً دما و يوماً طهر هكذا إلى العشرة فإن رأت الدم في اليوم الأول تترك الصلاة و الصوم. و إن طهرت في اليوم الثاني تتوضأ و تصلى فإن رأت الدم في اليوم الثالث فإنها تترك الصلاة و الصوم لأنه تبين أنه حيض فإذا طهرت في الرابع تغتسل و تصلي هكذا تفعل إلى العشرة …( محیط برہانی: فصل فی الحيض)

مذکورہ عبارت سے ثابت ہوتا ہے کہ حیض آنے کے بعد پاکی کا حکم تب باطل ہوگا کہ جب دوبارہ خون دس دن کے اندر آئے اور دس دن کے اندر ہی بند ہوا اور اس کے بعد پندرہ دن طہر رہے مثلاً تین دن حیض آنے کے بعد پاک ہوگئی پھر آٹھویں دن دوبارہ خون آیا اور نویں دن رک گیا اور اس کے بعد پندرہ دن طہر رہا تو ایسی صورت میں اس عورت کو جو تین حیض آنے کے بعد پاکی حاصل ہوئی تھی وہ باطل ہوجائے گی۔ اب ہم یہ سمجھیں گے کہ گویا ان کو مسلسل نو دن تک خون آتا رہا اور تمام نو دن اس کے حیض کے ہیں۔ اور اس کے برخلاف اس کے دس کے بعد دوبارہ خون آیا تو پہلی مرتبہ خون کے حاصل ہونے والی پاکی کا حکم باطل نہ ہوگا بلکہ وہ بدستور پاک ہی رہے گی۔

لہذا مذکورہ صورت میں بھی چونکہ عورت چھ دن کے بعد پاک اور پھر دس کے بعد تیرہویں دن اس کو دوبارہ خون آیا۔ تو اس سے دوبارہ خون آنے کی وجہ سے عادت کے مطابق چھ دن حیض آنے کے بعد حاصل ہونے والی پاکی باطل نہ ہوئی۔ اور جب وہ عورت بدستور پاک ہے تو دوبارہ غسل کرنے کی ضرورت نہیں اور پہلی مرتبہ پاکی کے بعد جو نمازیں پڑھی ہیں وہ درست ہیں اس لیے کہ وہ بھی طہارت کی حالت میں پڑھی گئی ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved