- فتوی نمبر: 8-147
- تاریخ: 18 جنوری 2016
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان
استفتاء
پی کمپنی اپنا مال ڈسٹری بیوٹر کو بھی فروخت کرتی ہے جو آگے سب ڈیلر کو فروخت کرتے ہیں پاپولر پی کمپنی اپنے ڈسٹری بیوٹر کو(1) 27%انوائس ڈسکاؤنٹ دیتی ہے یعنی 100 کی چیز ڈسٹری بیوٹر کو 73کی دیتی ہے۔(2) اس کے علاوہ73 کا مزید 3% ڈسکاؤنٹ ڈسٹری بیوٹر کو دیا جاتا ہے۔ (3) اگر ڈسٹری بیوٹرپورے ماہ کی پیمنٹ ایڈوانس جمع کرادے تو اسے3% کے بجائے5%ڈسکاؤنٹ دیا جاتا ہے اور (4) اگر ڈسٹری بیوٹر ایک سے زیادہ مہینوں کا ایڈوانس اداکردے تو پی کمپنی مشاورت سے اسے5%سے بھی زیادہ ڈسکاؤنٹ دے دیتی ہے۔آیا مذکورہ طریقہ کارشرعاً درست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ 27% انوائس ڈسکاؤنٹ دینا جائز ہے۔
2۔ 73 کا مزید تین فیصد ڈسکاؤنٹ بھی جائز ہے۔
3,4۔ ایک ماہ کی ایڈوانس پیمنٹ جمع کروانے کی صورت میں 73% کا 3% ڈسکاؤنٹ کی بجائے 5% ڈسکاؤنٹ دینا یا زیادہ ماہ کا ایڈوانس جمع کروانے کی صورت میں کمپنی کی مشاورت سے 5% سے بھی زیادہ ڈسکاؤنٹ دینا جائز نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں ایڈوانس پیمنٹ کی حقیقت شرعی لحاظ سے قرض کی ہے اور قرض کی وجہ سے جو ڈسکاؤنٹ دیا جائے وہ سود کے زمرے میں آتا ہے۔
اس ڈسکائونٹ کے جائز ہونے کی متبادل صورت یہ ہو سکتی ہے کہ اس معاملے کو بیع سلم بنایا جائے۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ ڈیلر کو جو اشیاء مطلوب ہیں ان کی مقدار اور صفات وغیرہ کو پرچیز آرڈر میں صاف لکھ دے اور ان اشیاء کی فراہمی کی مدت بھی طے ہو
جائے۔ اور کل رقم ایڈوانس میں ادا کر دی جائے اور اس ایڈوانس ادائیگی کی وجہ سے ڈیلر کو مطلوبہ ڈسکائونٹ دیدیا جائے۔
(١)الدر المختار مع الشامی(٩/٦٤٩)
(و) كره (إقراض) أي إعطاء (بقال) كخباز وغيره (دراهم) أبرا لخوف هلكه لو بقي بيده يشترط (ليأخذ) متفرقا (منه) بذلك (ما شاء) ولو لم يشترط حالة العقد لكن يعلم أنه يدفع لذلك. شرنبلالية. لإنه قرض جر نفعا وهو بقاء ماله، فلو أودعه لم يكره لانه لو هلك لا يضمن، وكذا لو شرط ذلك قبل الاقراض ثم أقرضه يكره اتفاقا. قهستاني وشرنبلالية.
و تحته في الشامیة: (یشترط) جملة حالیة ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ولم یبق.
(١) لما في رد المحتار: ( ٧/٤١٣) طبع: دار المعرفة، بیروت
مطلب: کل قرض جرّ نفعاً حرام
قوله: (كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر. وعن الخلاصة وفي الذخيرة: وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي: لا بأس به، ويأتي تمامه.
(٢) وفی کتاب الاختیار لتعلیل المختار (٢/٤٠) طبع: دار المعرفة، بیروت
كل ما أمكن ضبط صفته ومعرفة مقداره جاز السلم فيه، وما لا فلا.
وشرائطه: تسمية الجنس والنوع والوصف والأجل والقدر ومكان الإيفاء إن كان له حمل ومئونة، وقدر رأس المال في المكيل والموزون والمعدود، وقبض رأس المال قبل المفارقة.
………………..فقط والله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved