- فتوی نمبر: 13-216
- تاریخ: 23 مارچ 2019
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں بعض ہائوسنگ سوسائٹی والے ماہانہ اقساط پر تین یا پانچ سال کی اقساط کے ساتھ پلاٹ دیتے ہیں جس کی فائل بنتی ہے پھرکچھ لوگ یہ فائلیں خریدکرنفع کے ساتھ اور کچھ لوگ کمی کے ساتھ آگے اور آگے نہیں بیچ سکتے ؟ بیچ دیتے ہیں ۔کیا شرعی اعتبار سے ان فائلز کا لینا دینا درست ہے ؟یہ کاروبار جائز ہے؟یا صرف اپنی ذات کے اعتبار سے خرید سکتے ہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔۲ جس ہائوسنگ سکیم والوں نے سکیم کی جگہ خریدلی ہو یا وہ پہلے سے اس کے مالک ہوں تو ایسی ہاوسنگ سکیم کے پلاٹوں کی فائل خریدنا اور انہیں آگے بیچنا جائز ہے ورنہ جائز نہیں ۔
(ومنها)ان يکون مملوکا لان البيع تمليک فلا ينعقد فيما ليس بمملوک (بدائع الصنائع(339/4)
وفسد بيع عشرة اذرع من مائة ذراع من دار اوحمام وصححا ه وان لم يسم جملتها علي الصحيح لان ازالتها بيدهما۔۔۔۔( درمختار70/7)
ومن باع عشرة اذرع من مائة ذراع من دار او حمام فالبيع فاسد عندابي حنيفةؒ وقالا هو جائز ۔۔۔۔۔۔۔واختلف المشايخ علي قولهما فيما اذا باع ذراعا او عشرة اذرع من هذه الارض ولم يسم جملتها فقيل علي قولهما لايجوز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔والصحيح انه يجوز لانها جهالة بأيديهما ازالتها بأن تقاس کلها فيعرف نسبة الذراع(فتح القدير:479/5)
يصح بيع الحصة المعلومة الشائعة بدون اذن الشريک سواء کا ن المشاع قابلا للقسمة او غير قابل عقار ا او منقولا (درالحکام علي المجلة المادة215)
للمشتري ان يبيع المبيع لاخرقبل قبضه ان کان عقارا(مجلةماده:253)۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved