- فتوی نمبر: 2-170
- تاریخ: 02 دسمبر 2008
- عنوانات: عبادات > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتی کرام شرع کی نظر سے اس مسئلہ میں کہ ایک علاقہ میں ایک قبرستان ہے جس کو بنے ہوئے تقریباً ایک صدی ہونے کو ہے ۔ اور اس کی اکثر قبروں کے نشانات مٹ چکے ہیں کچھ کے نشانات پتھر کیوجہ سے باقی ہیں ۔ وارثین اس قبرستان کو برابر کرنے کی اجازت دے رہے ہیں ۔ مجبوری یہ ہے کہ دوسرے قبرستانوں میں ایک قبر تقریباً 20 سے 25 ہزار روپے کی ہے غریب آدمی کے لیے اتنے پیسوں کا بندوبست کرنا مشکل ہے ۔ تو یہ قبرستان غریب لوگوں کے لیے کردیا جائے گا۔ نیز قریب میں ایسا کوئی قبرستان نہیں جس میں غریب آدمی قبر لے سکے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ذکرکردہ مجبوری کی بناء پر قبروں کو برابر کرکے اس میں دوسرے مردوں کو دفنانا جائز ہے۔ بشرطیکہ اہل علاقہ کا ظن غالب ہوکہ قبروں میں موجود مردوں کے اجسام بوسیدہ اور مٹی ہوچکے ہیں۔
وقال الزیلعي: لو بلی المیت وصار تراباً جاز دفن غیره فی قبره وذرعه والبناء عليه. قال فی الامداد ویخالفه مافی التاترخانية :۔۔۔۔قال الشامی :قلت لین فی هذه مشقة عظیمة فی الاولیٰ اناطة الجواز بالبلاء : واذا لم یمکن ان یعد لکل میت قبر لایدفن فيه غیرہ وان صارالاول تراباً وسیما فی الامصار الکبیرة الجامعة والا لزم ان تعم القبور السهل والوعر،علی ان المنع من الحفر الی ان لا تبقیٰ عظم عسر جداً وان امکن ذالک لبعض الناس لکن الکلام فی جعله حکماً عاماً لکل احد ۔شامی ص:164ج 3۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved