• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قیام و رکوع کھڑے ہو کر کرنا اور سجدے کے لیے کرسی پر بیٹھنا، سجدہ کے اشارہ کے وقت ہاتھ ہوا میں لٹکانا

استفتاء

بعض نمازی فرض نماز میں بیٹھنے کی جگہ کرسی رکھ کر قیام میں کھڑے ہو جاتے ہیں، لیکن کرسی کی وجہ سے صف سے آگے ہوتے ہیں۔ پھر رکوع میں باقی نمازیوں کی طرح جھک کر رکوع کرتے ہیں، لیکن سجدوں میں کرسی پر بیٹھ کر سجدہ کرتے ہیں، اس طرح کہ ہاتھ گھٹنوں سے آگے ہوا میں لٹکائے ہوئے ہوتے ہیں اور معمولی سا جھکتے ہیں، اس طرح ساری نماز پڑھتے ہیں۔ کیا اس طرح نماز ہو جاتی ہے؟ اگر نہیں ہوتی تو کس طرح ادا کرنی چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر مذکورہ شخص زمین پر بیٹھ کر زمین یا اپنے سامنے نو انچ اونچی تپائی رکھ کر سجدہ نہیں کر سکتا تو ایسے شخص کے لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھے اور رکوع و سجدہ کے لیے اشارہ کرے، اگر کوئی عذر ہو تو کرسی پر بھی بیٹھ سکتا ہے، کرسی رکھنے کی صورت میں بہتر یہی ہے کہ قیام،  رکوع اور سجدے کے لیے اشارہ کرسی پر بیٹھ کر کرے، کیونکہ مذکورہ صورت میں صف سیدھی رہے گی۔ اگر قیام اور رکوع کھڑے ہو کر کرے اور سجدے کے لیے کرسی پر بیٹھ کر اشارہ کرے تو بھی نماز ہو جائے گی۔

نیز رکوع اور سجدہ کے لیے اشارہ کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ دونوں حالتوں میں اشارہ کرتے وقت ہاتھ گھٹنوں پر ہونے چاہییں، سجدے کی حالت میں ہاتھ ہوا میں لٹکانا صحیح طریقے کے خلاف ہے۔

(بل تعذر السجود كافٍ) نقله في البحر ….. و في الذخيرة رجل خرّاج إن سجد سال و هو قارد علی الركوع و القيام و القراءة يصلي قاعداً يومئ و لو صلی قائماً بركوع و قعد و أومأ بالسجود أجزأه و الأول أفضل، لأن القيام و الركوع لم يشرعا قربة بنفسها بل ليكون وسيلتين إلی السجود. (رد المحتار: 2/ 685) 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved