• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قرآن وحدیث اور اللہ تعالیٰ کے ناموں پر مشتمل اخبار واشتہارات کا حکم، قرآن کے بوسیدہ اوراق کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام  ومفتیان عظام اس بارے میں کہ

(1) اخباری اوراق جن پر اللہ تعالیٰ کا نام لکھا ہوا ہو، یا قرآنی آیات یا احادیث مبارکہ لکھی ہوئی ہوں، تو جب وہ بوسیدہ ہو جائیں تو ان کا کیا حکم  ہے؟ (2) قرآن اور قرآنی اوراق جو بوسیدہ ہو جائیں تو ان کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ جن اخباری اوراق پر اللہ تعالیٰ کا نام لکھا ہوا ہو یا قرآنی آیات یا احادیث مبارکہ لکھی ہوئی ہوں، اور یہ اوراق بوسیدہ ہو جائیں تو ایسی صورت میں ان اخباری اوراق سے اللہ تعالیٰ کے نام کو اور آیات قرآنیہ اور احادیث کو کاٹ کر علیحدہ کر لیں اور باقی ماندہ اخباری اوراق کو جو چاہیں کریں، البتہ کسی ناپاک اور گندگی کی جگہ نہ ڈالیں۔

2۔ قرآن یا قرآنی اوراق اگر اتنے بوسیدہ ہو جائیں کہ اب ان سے پڑھنا دشوار ہو تو ان اوراق کو کسی مقدس اوراق کی تنظیم کے حوالے کر دیں یا کسی پاک کپڑے میں لپیٹ کر ایسی جگہ دفن کر دیں کہ جہاں ان کی بے احترامی کا خدشہ نہ ہو، نیز دفن کرنے میں اس کا خیال رہے کہ مٹی براہ راست ان اوراق پر نہ پڑے۔

في الدر المختار (9/605):

الكتب التي لا ينتفع بها  يمحى عنها اسم الله وملائكته ورسله ويحرق الباقي، ولا بأس بأن تلقى في ماء جار كما هي أو تدفن وهو أحسن كما في الأنبياء.

وفي الشامية:

وفي الذخيرة: المصحف إذا صار خلقاً وتعذر القراءة منه لا يحرق بالنار، إليه أشار محمد وبه ناخذ، ولا يكره دفنه وينبغي أن يلف بخرقة طاهرة ويلحد له، لأنه لو شق ودفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه، وفي ذلك نوع تحقير، إلا  إذا جعل فوقه سقف، وإن شاء غسله بالماء، أو وضعه في موضع طاهر لا تصل إليه يد محدث ولا غبار ولا قذر تعظيماً لكلام الله عزوجل.

امداد الاحکام (1/229) میں ہے:

سوال: پراگندہ اوراق یا بوسیدہ قرآن مجید کو دفن یا دریا برد کیا جاوے یا کسی طرح؟ نیز دیگر اوراق اردو، انگریزی اخبارات وغیرہ کو جن میں بعض مواقع پر آیات اور انگریزی کتب یا اخبارات وغیرہ میں تصاویر بھی ہوتی ہیں، کس طرح تلف کیا جاوے؟

جواب: قال في الفتاوى الهندية: المصحف إذا صار خلقاً لا يقرأ منه ويخاف أن يضيع يجعل في خرقة طاهرة ويدفن ودفنه أولى من وضعه موضعاً يخاف أن يقع عليه النجاسة. (6/216). وفيه (318) المصحف إذا صار خرقاً وتعذر القراءة منه لا يحرق بالنار، أشار الشيباني إلى هذا، وبه نأخذ.

اس سے معلوم ہوا کہ قرآن کو دفن کر دینا چاہیے، جلانا نہ چاہیے، باقی اوراق جن میں قرآن کی آیت یا خدا، رسول کا نام ہو، اس میں سے خدا اور رسول کے نام کو نکال لینا چاہیے، ان کو دفن کر دیا جاوے، اور باقی کو جلا دینا جائز ہے، مگر قرآن اور خدا کے نام کو اس طرح دفن کیا جائے جس طرح بغلی قبر میں مردے کو رکھا جاتا ہے، تاکہ اس پر مٹی نہ پڑے۔

ويلحد له لأنه لو شق ودفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه، وفي ذلك نوع تحقير إلا إذا جعل فوقه سقف بحيث لا يصل التراب عليه، فهو حسن أيضاً، كذا في الغرائب، (عالمگیری)۔

…………………………………………… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved