• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رضاعت میں شک کی وجہ سے حرمت

استفتاء

مسئلہ یہ ہے کہ ***د*** کی عمر پانچ سے چھ ماہ تھی اور بہت سخت بیمار ہوگیا۔ اس کو ڈاکٹر کے پاس لے گئے بیماری کی وجہ سے حالت بے ہوشی میں تھا بس میں سفر کر رہے تھے راستے میں والدہ نے چمچ کے ساتھ منہ میں پانی ڈالا لیکن بے ہوش تھا پانی سارا باہر نکل آیا والدہ بہت پریشان تھی پریشانی کی وجہ سے والدہ کا دودھ خشک ہوگیا، نانی ساتھ تھی والدہ کا دودھ خشک ہوتا دیکھ کر نانی نے اپنا پستان*** کے منہ میں دیا۔ اب صورتحال یوں ہے کہ*** اپنے خالہ کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہے ذہن میں یہ خیال ہے کہ بچہ جب چھوٹا تھا نانی نے اپنا پستان جب بچہ کے منہ سے لگایا تھا اس وقت بچہ نے دودھ پیا کہ یہ نہ پیا۔ نانی کہتی ہے کہ مجھے شک ہے کہ بچہ نے دودھ پیا یا نہیں پیا؟ وہ یہ کہتی ہے کہ بچہ تو بے ہوش تھا چمچ سے پانی دیا تو وہ بھی باہر آگیا اب پتہ نہیں دودھ بچہ کے منہ کے اندر گیا یا نہیں دودھ پینے کے لیے بچہ کا ہوش میں ہونا لازمی ہے کیونکہ پستان سےبچہ دودھ کھینچتا ہے تو ایک شک سا ہے کی دودھ پیا یا نہ پیا۔ اس تمام صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بتایا جائے کہ یہ نکاح کرنا جائز ہے کہ نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

محض شک کی وجہ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ لہذا نکاح کرنا جائز ہے لیکن اگر دل میں کھٹک رہے تو احتیاط کرنا بہتر ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved