- فتوی نمبر: 23-34
- تاریخ: 25 اپریل 2024
- عنوانات: عبادات > روزہ و رمضان
استفتاء
(۱)اگر روزے کی حالت میں وضو کے دوران چہرہ دھوتے ہوئے ایک قطرہ پانی کا منہ میں چلا جائے تو روزے کا کیا حکم ہے؟ جبکہ بندہ ساتھ ہی تھوک بھی دے۔
(۲)قضاء روزہ کی رات سے نیت کرلے پھر اٹھ کر روزہ نہیں رکھا تو کیا اس کی قضاء بھی واجب ہے؟اگر آنکھیں اذان کے وقت کھلی ہوں تو پھر کیا حکم ہے؟اور اگر آنکھ تو کھل گئی تھی اذان سے پہلے پر خود نہیں رکھا تب کیا حکم ہے؟
وضاحت مطلوب:منہ میں جانے سے کیا مراد ہے ہونٹوں سے اندر چلے جانا یا حلق سے نیچے اتر جانا؟
جواب وضاحت:وضو کے دوران منہ دھوتے ہوئے دو تین قطرے منہ کے اندر چلے گئے اور اسی وقت تھوک بھی دیے حلق تک نہیں پہنچے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(۱)مذکورہ صورت میں روزہ نہیں ٹوٹا۔
(۲)مذکورہ صورت میں مزید قضا واجب نہ ہوگی خواہ آنکھیں اذان کے وقت کھلی ہوں یا پہلے کھلی ہوں اور اس کے باوجود روزہ نہ رکھا ہو ۔
ہندیہ (1/202)میں ہے:وإن تمضمض أو استنشق فدخل الماء جوفه إن كان ذاكرا لصومه فسد صومه ،وعليه القضاء
بحر الرائق (3/29)میں ہے:لو أفسد قضاء صوم رمضان أي فإنه لا يلزمه إلا قضاء يوم واحد .
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved