- فتوی نمبر: 10-275
- تاریخ: 22 اکتوبر 2017
- عنوانات: حظر و اباحت > پردے کا بیان
استفتاء
جناب مفتی صاحب داماد سے پردہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور جب لڑکی فوت ہو جائے یا لڑکی کو طلاق ہو جائے اس کے بعد بھی داماد ساس سے مل سکتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگرچہ ساس داماد کے لیے اور داماد ساس کے لیے محرم ہے اور محرم سے عام حالات میں پردہ نہیں ہوتا۔ لیکن موجودہ دور فتنوں کا دور ہے اس لیے اگر فتنے کا اندیشہ ہو تو داماد سے پردہ کرنا ضروری ہے۔بالخصوص جب ساس اور داماد دونوں جوان ہوں اور لڑکی فوت بھی ہو جائے یااسے طلاق ہو جائے۔
فتاویٰ شامی: (608/9) میں ہے:
والخلوة بالمحرم مباحة إلا الأخت رضاعاً، والصهرة الشابة، قال الشامي تحت قوله: (والصهرة الشابة) قال في القنية : ماتت عن زوج وأم فلهما أن يسكنا في دار واحدة إذا لم يخافا الفتنة وإن كانت الصهرة شابة، فللجيران أن يمنعوها منه إذا خافوا عليهما الفتنة.ا هـ. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved