• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

صاحب مشورہ کیساہوناچاہیے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شریعت میں مشورے کے بہت سارے فضائل سننے میں آتے ہیں اورمشورہ پربہت زیادہ زور بھی دیاجاتاہے تو مشورے کا اہل کون ہےیاعمومی طور پر مشورہ کن لوگوں سے کرناچاہیےاورمشورہ جن احباب سے کیا جائے ان میں کن کن صفات کاہونا ضروری ہے اورہم کس طرح پہچانیں گے کہ کون بندہ مشورے کااہل ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مشورہ کسی کی صلاحیت سے فائدہ اٹھاناہے اورصلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لیےقرآن پاک میں یہ اصول بیان ہواہے’’ان خیر من استاجرت القوی الامین‘‘ ترجمہ:’’بہترین اجیر(جس کی خدمات لی جائیں)وہ ہےجوباصلاحیت بھی ہواورامانت دار بھی ہو‘‘خود جس سے مشورہ لیاجائے اس کے بارے میں حدیث پاک میں ہے’’المستشارموتمن‘‘ترجمہ:’’مشورہ دینے والاامانت دار ہوتاہے‘‘اور’’من اشارعلی اخيه وهویعلم ان الرشدفی غیرہ فقد خانه‘‘ترجمہ:’’جس نے اپنے بھائی کو جانتے بوجھتےہوئے غلط مشورہ دیاتواس نے خیانت کی‘‘

اس لیے جس آدمی میں دوصلاحیتیں ہوں اس سے مشورہ لیا جائے:

1۔وہ متعلقہ کام میں مہارت اوراچھی رائے رکھتاہو تاکہ غلطی نہ کرے ۔

2۔وہ امانت دار ہوتاکہ غلط مشورہ نہ دے۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved