- فتوی نمبر: 4-344
- تاریخ: 31 جنوری 2012
- عنوانات: عقائد و نظریات > منتقل شدہ فی عقائد و نظریات
استفتاء
ایک محلے کے اندر اہل تشیع نے مجلس کروائی جو پہلے نہیں ہوتی تھی۔ اس مجلس کے بارے میں ایس ایج او کو بتایا گیا تو اس نے کہا یہ چار دیواری کے اندر ہوگی اور عشاء کی نماز کے بعد انہوں نے سڑک کو بلاک کر کے ماتم شروع کر دیا۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تبرا بازی شروع کردی، ان کو منع کرنے پر شیعوں نے اسلحہ نکال لیا۔ ان کے خلاف رپورٹ درج کرائی گئی، تو انہونے ایک ریلی نکالی اہلسنت کا ایک آدمی ان کو منع کرنے گیا تو انہوں نے پھر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر تبرا کیا۔ جب ڈی آئی جی پنجاب نے انہیں بلایا تو انہوں نے کہا کہ ہم معافی مانگتے ہیں اب اہلسنت کے بعض ساتھی بھی کہتے ہیں کہ انہیں معاف کردیا جائے۔ مشورے میں یہ بات طے ہوئی کہ اگر مفتیان کرام انہیں معاف کرنے کا فرمائیں تو انہیں معاف کردیا جائے گا اور اگر انہیں سزا کے بارے میں کہیں تو سب لوگ اکٹھے ہو کر ان کے خلاف کام کریں گے۔ اب ملک کے حالات کی مد نظر انہیں معاف کی جاسکتا ہے یا نہیں؟ہمارا خیال یہ ہے کہ اگر انہیں معاف کردیا جائے تو باز نہیں آئیں گے۔ یہ مسئلہ ذمے دار اہل محلہ پوچھ رہے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہم معاف کرنے یا نہ کرنے کا کچھ نہیں کہہ سکتے۔ اپنے محلہ کے حالات سے آپ خود زیادہ باخبر ہوں گے جو مناسب سمجھیں فیصلہ فرمائیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved