• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شرکاء کا کاروبار میں علیحدگی کا طریقہ کار

استفتاء

T.S*** میں واقع ایک کاسمیٹک اسٹور ہے، جہاں پر کاسمیٹک سے متعلق سامان کی ریٹیل اور ہول سیل کے اعتبار سے خرید و فروخت کی جاتی ہے۔

T.S کے مالکان کی جانب سے کسی بھی شریک کے کاروبار سے علیحدہ ہونے یا اپنا حصہ لینے پر کوئی طریقہ کار یا پالیسی نہیں بنائی گئی ہے.

۱۔ البتہ رائے یہ ہے کہ کوئی بھی علیحدہ ہونا چاہے تو وہ پورے اسٹور کو چار حصوں میں تقسیم کر کے اپنا اپنا حصہ لے لےہر حصہ والا اپنی آئٹم کو خاص کر لے اور دوسرا  شریک اس آئٹم کو اپنے حصہ میں نہ بیچے۔

۲۔مستقبل میں کوئی کاروبار سے الگ ہونا چاہے تو ایک رائے یہ ہے کہ ایک دکان نیچے ہے ایک سامنے ہے وہ الگ ہونے والے کو دے دی جائے اور اسٹور سے  اس کے حصےکے بقدرمال اسےدے دیا جائے،اور دکان میں ڈیکوریشن کے حوالے سے کچھ کام کر دیا جائے اس کے بعد وہ جانے اور اس کا کام۔

نوٹ:ہمارے کاروبار کی پالیسی کےمطابق کاروبارمیں واجب الاداء ( Payable)  اور واجب الوصول دیون( Receivable)نہیں ہوتے سارا کام کیش پر ہوتا ہے۔

کیا اس طرح علیحدگی کرنا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۲۔۱۔باہمی رضامندی سے  الگ ہونے کی دونوں صورتیں جائز ہیں۔

الاختبارللتعلیل المختار(۲/۷۵)

اعلم ان القسمۃ علی ضربین:قسمۃ یتولاھاالشرکاءبأنفسھم،فتجوزوإن کان فیھاضرر،لأن الحق لھم والانسان مخیر فی استیفاء حقہ وإبطالہ مالم یتعلق بہ حق الغیر۔

الھدایہ(۴/۳۲۵)

القسمة في الأعيان المشتركة مشروعة، لأن النبي عليه الصلاة والسلام باشرها في المغانم والمواريث، وجرى التوارث بها من غير نكير، ثم هي لا تعرى عن معنى المبادلة، لأن ما يجتمع لأحدهما بعضه كان له وبعضه كان لصاحبه فهو يأخذه عوضا عما بقي من حقه في نصيب صاحبه فكان مبادلة وإفرازا، والإفراز هو الظاهر في المكيلات والموزونات لعدم التفاوت، حتى كان لأحدهما أن يأخذ نصيبه حال غيبة صاحبه۔۔۔۔۔وإن كانت أجناسا مختلفة لا يجبر القاضي على قسمتها لتعذر المعادلة باعتبار فحش التفاوت في المقاصد، ولو تراضوا عليها جاز لأن الحق لهم.

المعاییر الشرعیۃ(۳۳۴)

یحق لأی من الشرکاءالفسخ(الانسحاب من الشرکۃ)بعلم بقیۃ الشرکاء وإعطاؤہ نصیبہ من الشرکۃولایستلزم ذالک فسخ الشرکۃ من الباقین،کما یجوز أن یتعھد الشرکاء تعھدا ملزما لھم ببقاء الشرکۃ مدۃ معینۃ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved