استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سنت مؤکدہ ا ور غیر مؤکدہ کے ادا کرنے کا فرق بتائیں؟مزیدیہ کہ فرض ،واجب،سنت مؤکدہ ا ور سنت غیر مؤکدہ کے درمیان فرق واضح کردیں ،ا ن کے معنی ومطالب کے لحاظ سے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)چار رکعت سنت مؤکدہ پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ درمیانی قعدہ میں التحیات” عبدہ ورسولہ "تک پڑھ کر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے۔ آگے مزید درود شریف نہ پڑھے جبکہ سنت غیر مؤکدہ پڑھنے کے دو طریقے ہیں۔ایک سنت مؤکدہ والا،دوسرا یہ کہ درمیانی قعدہ میں التحیات کے بعد درود شریف ا ور دعا بھی پڑھے ا ور اس کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو ا ور تیسری رکعت کو سبحانک اللہم سے شروع کرے جیسے پہلی رکعت کو شروع کیا جاتا ہے۔غیر مؤکدہ میں یہ دوسرا طریقہ افضل ہے کیونکہ اس میں عمل زیا دہ ہےلیکن ضروری نہیں۔
(1 )طحطاوي علي مراقي الفلاح:391
(و…)المتنفل في الجلوس الأول من السنة (الرباعية المؤكدة علی التشهد ولا ياتي في الثانية بدعاء الاستفتاح)كما في الفتح وهو الأصح كما في شرح المنية لأنها لتأكدها اشبهت الفرائض (بخلاف) الرباعيات (المندوب) فيستفتح ويتعوذ وصلي علي النبي في ابتداء كل شفع فيها وقال في شرح المنية ،مسئلة الاستفتاح ونحوه ليست مروية من المتقدمين من الأئمة وإنما هي اختيار بعض المتأخرين۔
((2مسائل بہشتی زیور ج1 صفحہ 34 میں ہے۔
فرض:فرض کا بغیر عذر چھوڑنے ولا فاسق ا ور عذاب کا مستحق ہوتا ہے ا ور جو اسکا انکارکرے و ہ کافر ہے۔
واجب :واجب کا بلا عذر ترک کرنے ولا فاسق ا ور عذاب کا مستحق ہے بشرطیکہ بغیرکسی تاویل ا ور شبہ کے چھوڑے ،ا ور جو اس کا انکار کرےو ہ بھی فاسق ہے کافر نہیں ۔
سنت مؤکدہ: سنت مؤکدہ کا حکم بھی عمل کے اعتبار سے واجب کا ہے یعنی بلا عذر چھوڑنے والا ا ور اس کی عادت کرنے والا فاسق ا ور گناہ گار ہے ا ور نبی کریم ﷺ کی شفاعت سے جو سنتوں پر عمل کرنے کی وجہ سے ہوگی محروم رہے گا ہاں اگر کبھی چھوٹ جائے تو مضائقہ نہیں مگر واجب کے چھوڑنے میں بہ نسبت اس کے چھوڑنے کےگناہ زیادہ ہے۔
سنت غیر مؤکدہ: اس کا کرنے والا ثواب کا مستحق ہے ا ور چھو ڑنے والا عذاب کا مستحق نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved