• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تلبیہ پڑھے بغیر عمرہ کا احرام کھول دینے سے دم لازم آئے گا یا نہیں؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان  کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں عمرہ کرنے گیا اور ایک دفعہ عمرہ کرلیا تھا اور دوسری دفعہ عمرہ کرنے کے لیے مسجد عائشہ گیا، احرام کی چادریں  باندھیں  اور دو رکعتیں ادا کیں اور عمرہ کی نیت بھی کرلی تھی البتہ تلبیہ نہیں پڑھا تھا کہ مجھے بخار ہوگیا  جس کی  وجہ سے میں بے ہوش سا ہوگیا اور میرے اندر ا تنی طاقت نہیں تھی کہ میں عمرہ کرسکوں جس وجہ سے میں نے عمرہ کااحرام کھول دیا ، سلے ہوئے کپڑے پہن لیے اور سب پابندیاں ختم کردیں اور میں مکہ میں دو دن رہا  اور تیسرے دن مدینے گیا اور اس کے بعد پاکستان آگیا۔

یاد رہے کہ احرام کھولنے کے بعد میں نے کوئی عمرہ ادا نہیں کیا ۔ مجھے مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ میرے لیے کیا حکم ہے؟ یعنی میرے اوپر کوئی دم تو لازم نہیں آتا؟

تنقیح: میں نے صرف نیت کی تھی، تلبیہ نہیں پڑھا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

محض احرام  کی چادریں باندھنے سے  اور عمرہ کی نیت کرنے  سے احرام منعقد نہیں ہوتا جب تک عمرہ کی  نیت کے ساتھ تلبیہ نہ پڑھا جائے ، لہٰذا مذکورہ صورت میں آپ پر کچھ لازم نہیں ہوا۔

ارشاد الساری (ص:89) میں ہے:

أن النية والتلبية نفس الاحرام وحقيقته لا شرطه بل الاحرام شرط للنسك والنية من فرائض الاحرام اذ لا ينعقد بدونها اجماعا وان لبى وكذا التلبية او ما يقوم مقامها من فرائض الاحرام عند اصحابنا لانهم صرحوا انه لايدخل في الاحرام بمجرد النية بل لا بد من التلبية او ما يقوم مقامها حتى لو نوى ولم يلب لايصير محرما وكذا لو لبى ولم ينو.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved